جمعہ‬‮ ، 12 ستمبر‬‮ 2025 

مسلم لیگ (ن) نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے بیان حلفی کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھادیا

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) نے سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے بیان حلفی کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ ساری بات 2018ء کے انتخابات پر سوالہ نشان ہے ،بیان حلفی پر عدالتی کاروائی شروع ہوگئی ہے،ہم عدالتی کاروائی پر اثر انداز نہیں ہورہے،عدلیہ کو اپنے وقار کا احترام برقرار رکھنا ہوگا،چوردروازوں سے اقتدار میں آنا بند کریں،جو لوگ منتخب ہوکر آئیں

وہ ووٹ کے ذریعہ آئیں کسی چیف جسٹس کے فون پر نہ آئیں جبکہ وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے خواجہ آصف کو جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ (ن)لیگ کو جنرل ضیاء الحق ، جنرل جیلانی اور جسٹس ملک قیوم جیسے چاہئیں ،سترہ نومبر کو مریم نواز کی پیشی ہے ،،خواجہ آصف پاکستان کا وزیر خارجہ تھا اور تنخواہ کسی اور کا ملازم بن کر لے رہا تھا ، ان کو شرم آنی چاہیے ،کورونا آیا ختم ہوگیا، ٹی 20 آیا ختم ہوگیا، پی ڈی ایم جیسی موسمی بیماری پھر آگئی مگر افسوس وہ نہیں آیا جو لندن دوائی لینے گیا تھا۔ پیر کو قومی اسمبلی کااجلاس اسپیکر اسدقیصر کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ (ن ) کے رکن خواجہ محمد آصف نے وقفہ سوالات سے قبل نکتہ اعتراض پر سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کے بیان حلفی کا معاملہ اٹھا دیا ۔ خواجہ آصف نے کہاکہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جسٹس نے جو معاملہ اٹھایا ہے کہ مریم نواز اور نوازشریف کی ضمانتوں کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے رکوایا، یہ ساری بات 2018 کے انتخابات پر سوالیہ نشان ہے،ان کو ایسے جرائم میں سزائیں سنائی گئی جو ہے ہی نہیں تھے۔ اسد قیصر نے کہاکہ خواجہ صاحب یہ معاملہ عدالت میں ہے۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اس سے الیکشن پر سوالیہ نشان اٹھاہے، یہ سلسلہ کب تک جاری رہیگا۔ خواجہ آصف نے کہاکہ اس ہاؤس کے عزت و وقار کو تحفظ دینا ہمارا فرض ہے۔ اسد قیصر نے کہاکہ سابق چیف جسٹس گلگت بلتستان کا بیان حلفی بہت اہمیت کا حامل ہے،میرے قائد نواز شریف اور اس کی صاحبزادی کو ناکردہ جرم کی سزا سنائی گئی۔ انہوںنے کہاکہ میرے حلقے سمیت چار حلقے کھولنے کی عمران خان نے بات کی تھی،انتخابات دو ہزار اٹھارہ پر سوال اٹھتا ہے، انہوںنے کہاکہ نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو انتخابات لڑنے اور لڑانے سے روکا گیا۔ انہوںنے کہاکہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، آئین اور سیاسی قدریں سکھاتی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ عدالت عظمی اور عدالت عالیہ میں بیٹھے لوگوں کے بارے میں بات ہوئی ہے،تمام مقتدر اور آئینی ادارے ہیں جن پر سوالیہ نشان ہے،اگر آئینی اداروں میں دراڑیں آجائیں گی تو بہت نقصان ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ بیان حلفی پر عدالتی کاروائی شروع ہوگئی ہے،ہم عدالتی کاروائی پر اثر انداز نہیں ہورہے،عدلیہ کو اپنے وقار کا احترام برقرار رکھنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ عدلیہ اور الیکشن کمیشن پر سوالیہ نشان آیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پانامہ کے کیس کو کھول کر ڈیوٹی جج کے ذریعہ سزا سنائی گئی،تین ملک کے وزیراعظم کے خلاف کارروائی کی گئی۔انہ￿ںنے کہاکہ صرف سیاستدان اقتدار کے لئے ایک دوسرے کو ذبح کرتے ہیں باقی تحفظ دیتے ہیں،چوردروازوں سے اقتدار میں آنا بند کریں۔ انہوںنے کہا کہ

چوہتر سالوں میں تمام اداروں نے اپنا تحفظ کیا ،صرف پارلیمنٹرین نے نہیں کیا۔ انہوںنے کہاکہ نواز شریف صرف میرا قائد نہیں تین مرتبہ کا وزیراعظم ہے۔انہوںنے کہاکہ بیٹیاں سانجھی ہوتی ہیں نواز شریف کی بیٹی کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ جو لوگ منتخب ہوکر آئیں وہ ووٹ کے ذریعہ آئیں کسی چیف جسٹس کے فون پر نہ آئیں،بائیس کروڑ عوام کے ووٹ سے لوگ آنے چاہئیں۔ خواجہ آصف کے

بیان کے بعد مراد سعید جواب دینے کیلئے اٹھے تو اپوزیشن نے سننے سے انکار کردیا۔مسلم لیگ (ن)کے برجیس طاہر نے کوم کی نشان دہی کر دی،کورم پورا ہونے تک ایوان کی کاروائی معطل کردی گئی۔وقفے کے بعد قومی اسمبلی اجلاس دوبارہ شروع ہواتو وفاقی وزیر مراد سعید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ جس چیف جج کا حوالہ دیا اسے نوازشریف نے لگایا تھا ،بیان حلفی کے ایک گھنٹہ بعد ہی

چوری پکڑی گئی ہے ،سابق چیف جج کا بیان بھی اسی نوٹری پبلک سے تصدیق شدہ ہے جس سے نوازشریف کی میڈیکل رپورٹس تصدیق شدہ ہیں ،پوری قوم کو کیلبری فونٹ یاد ہے ۔ انہوںنے کہاکہ یہ صاحب وہ ہیں جو کہتے تھے میاں صاحب لوگ پانامہ کیس بھول جائیں گے ،ان کوجنرل ضیاالحق اور جنرل جیلانی چاہیے ،ان کو ملک قیوم جیسے جج چاہئیں اس بیان کی وجہ یہ ہے کہ سترہ نومبر کو

مریم نواز کی پیشی ہے ،اس شخص میں ذرا سی شرم حیا ہوتی تو یہ بات نہ کرتا ،یہ پاکستان کا وزیر خارجہ تھا اور تنخواہ کسی اور کا ملازم بن کر لے رہا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ یہ اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کی ضمانت دیتا تھا وہ آج تک واپس نہیں آیا۔انہوںنے کہاکہ اس ایوان میں پاکستان کے عوام کا مقدمہ کریں،پاکستان سے پیار ہے تو پاکستان آجاؤ،جو انہوں نے آج کیا وہ عدلیہ پر حملہ ہے،جب ان کی

مرضی کے فیصلے نہیں ہوتے، ان کا بیانیہ نہیں چلتا تو یہ حملہ آور ہوجاتے ہیں۔ مراد سعید نے کہاکہ ہمیں پارلیمنٹ اکٹھے ہونے کا درس دیا گیا مگر جیسے ہی بیان ختم ہوا تو نو دو گیارہ ہوگئے ،تمام عمر سہاروں کی آس رہتی ہے۔انہوںنے کہاکہ 2015ء میں خود میاں نواز شریف نے اس شخص کو چیف جج لگایا گیا، جس موصوف کا ذکر کیا جارہا ہے ، انہوںنے کہاکہ آپ کے خلاف پانامہ آیا تھا،

پوری دنیا نے دیکھا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ کورونا آیا ختم ہوگیا، ٹی 20 آیا ختم ہوگیا، پی ڈی ایم جیسی موسمی بیماری پھر آگئی مگر افسوس وہ نہیں آیا جو لندن دوائی لینے گیا تھا۔ انوہںنے کہاکہ نواز شریف، اسحاق ڈار مفرور اور اشتہاری ہیں ،شہباز شریف کا داماد مفرور اور اشتہاری ہے، اگر پاکستان سے محبت ہے تو واپس آؤ، لوٹا پیسا واپس کرو ،اگر آپ کا مطلب ہے کہ آپکے کیسز میں ساتھ دیں گے ایسا ہو نہیں سکتا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…