ملتان (مانیٹرنگ ڈیسک) 12 ربیع الاول کے جلوس میں ایک خاتون کو حور بنا کر پیش کرنے کے خلاف پنجاب اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرا دی گئی ہے، یہ تحریک التواء پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی سیمابیہ طاہر نے جمع کرائی ہے، واضح رہے کہ ملتان کے علاقہ حسین آگاہی میں بارہ ربیع الاول کے جلوس میں ایک خاتون کو حور بنا کر پیش کیا گیا اور عوام سے کہا گیا کہ اس کی زیارت کریں،
اس واقعہ کا سوشل میڈیا پر بھی کلپ وائرل ہے، واضح رہے کہ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نے تحریک التواء میں کہا کہ میں یہ تحریک پیش کرتا ہوں کہ اہمیت عامہ رکھنے والے ایک اہم اور فوری نوعیت کے مسئلہ کو زیر بحث لانے کے لئے اسمبلی کی کاررائی ملتوی کی جائے معاملہ یہ ہے کہ بارہ ربیع الاول کو ملتان میں ایسا واقعہ ہواہے کہ مسلمانوں کے سر شرم سے جھک گئے ہیں، ملتان کے علاقہ حسین آگاہی میں بارہ ربیع الاول کے جلوس میں ایک خاتون کو حور بنا کر پیش کیا گیا اور کہا گیا کہ اس کی زیارت کریں، اس وقوعے کو سوشل میڈیا پر بھی کھل کر دکھایا جا رہا ہے، میلاد النبیؐ کی نسبت سے تقریبات صدیوں سے اس خطے میں اسلام کی اقدار کے مطابق منعقد ہو رہی ہیں، ملتان میں ایک خاتون کو حور بنا کر پیش کرنے کے عمل کے پیچھے ایک سوچی سمجھی سازش ہے کہ اسلام اور اس کے شعائر کو بدنام کیا جائے، اس واقعہ میں ملوث تمام افراد قرار واقعی سزا کے مستحق ہیں، لہٰذا استدعا ہے کہ میری تحریک کو باضابطہ قرار دے کر اس پر ایوان میں بحث کرنے کی اجازت دی جائے۔ ویڈیو وائرل ہونے پر عوام کی جانب سے بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔ایک صارف نے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آیا، کیا تھا؟ مومنہ شہزادی نامی صارف نے لکھا کہ جی ہاں بالکل اس لڑکی کو میلاد کے جلوس میں بطور حور کا ماڈل بنا کر گھمایا جا رہا ہے، کیا یہ اسلام ہے؟ ثواب ہے؟
نبی پاکؐ سے محبت کے نام پر ہم یہ کیا کر رہے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون، اسلام میں عورت کو پردے کاحکم ہے کیا یہ پردے کے احکامات ہیں؟؟؟ بلال اکرم نامی صارف نے لکھا کہ اس بار عید میلادالنبی پہ نئی نئی رسومات دیکھیں، کہیں حور کی رونمائی ہو رہی ہے تو کہیں شیطان کے گلے میں زنجیر ڈال کر زبردستی ڈانس کروایا جا رہا ہے، اسلام کا اصل چہرہ مسخ کرنے کی اس تحریک کا علماء کو بروقت مقابلہ کرنا چاہیے ورنہ بہت ساری کافرانہ رسومات اسلام میں داخل ہو جائیں گی۔ اسمہ اعظم نامی صارف نے لکھا کہ یہ جہالت ہماری قوم کو کس طرف لے کر جا رہی ہے؟ غرض تنقید کا ایک طویل سلسلہ جاری ہے۔