اسلام آباد (این این آئی)امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے حکومت کی غریب کش پالیسیوں کے خلا ف تحریک کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کا جینا دشوار ہو چکا،31اکتوبر کو اسلام آباد میں ہزاروں بے روزگار نوجوانوں کولائیں گے،بے روزگار نوجوانوں کا احتجا ج، حکومت مخالف تحریک کا نقطہ آغاز ہوگا، خطے میں سب سے زیادہ مہنگائی اور بے روزگاری پاکستان میں ہے،
حکومت نااہل، سوا تین سالوں میں سمت کا تعین نہیں ہوسکا،حکومت تمام تر وعدوں اور بلندوبانگ دعوں کے باوجو د مہنگائی اوربے روز گاری پر قابو پانے میں ناکام رہی ہے،حکمران اشرافیہ عوامی مسائل کے حل کیلئے غیر سنجیدہ ہے،آئی ایم ایف کی ڈکٹیشن پر ہر چیز کی قیمتوں میں اور ٹیکسوں میں اضافہ کیا جارہا ہے،معیشت کی تباہ کن صورتحال سے ہر شہری پریشان ہے، غیر ترقیاتی اخراجات کم کرنے اورزبوں حالی کا شکار تعلیم و صحت کے شعبوں کو سنبھالا دینے کی کوشش نہیں کی گئی،موجودہ حکومت میں وفاقی کابینہ کے سب سے زیادہ اجلاس ہوئے مگر ان اجلاسوں میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کہیں نظر آیا، ٹی وی سکرینوں پر بیٹھ کراعلانات کرنے سے لوگوں کو تحفظ ملے گانہ ان کے مسائل حل ہونگے، حکمرانوں نے آنے والی نسلوں کو بھی آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی غلامی کی ہتھکڑیاں پہنا دی ہیں، حکمران،نیب اور عدالتیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرتیں تو آج ملک اربوں ڈالر کا مقروض نہ ہوتا،مزدور، دیہا ڑی دار طبقہ پس کر رہ گیا،چوری کرکے بیرون ملک منتقل کی گئی قومی دولت واپس آجائے تو نا صرف پاکستان کے تمام قرضے اتر سکتے ہیں بلکہ عوام کو غربت مہنگائی،بے روزگاری دلدل سے بھی نکالا جاسکتا ہے، عوام 31 اکتو بر کو ڈی چوک پہنچیں، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے،کرپشن،بدعنوانی اور رشوت ستانی جیسے جرائم کے
مکمل خاتمہ کیلئے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں فیصلے کرنا ہونگے،ربیع الاول کا تقاضا ہے کہ حضور ؐ کے پیغام کو دنیا کے کونے کونے میں پہنچایاجائے اورملک میں نظام مصطفیؐ کے نفاذ کیلئے جدوجہد کی جائے،حضرت محمد ؐپوری کائنات کیلئے رحمت تھے،ان کا پیغام انسانیت کو درپیش مسائل کا حل ہے۔ان خیالات کا
اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔کنونشن سے نائب امیر جماعت اسلامی میاں محمد اسلم، اسلام آباد کے امیر نصر اللہ رندھاوا اور دیگر قا ئدین نے بھی خطاب کیا۔ سراج الحق نے کہاکہ اگر پانامہ لیکس کے کرداروں کو قانون کے شکنجے میں لایا جاتا تو آج پنڈورا پیپرز میں سات سو پاکستانیوں کے نام نہ
آتے۔انہوں نے کہا کہ بے لاگ احتسابی نظام کے بغیر بدعنوانی اور کرپشن کا خاتمہ خود فریبی کے سوا کچھ نہیں۔ نیب کی الماریوں میں کرپشن کے 150میگا سکینڈل کی فائلیں پڑی گل سڑ رہی ہیں مگر ان پر کوئی کاروائی نہیں کی جارہی۔جس طرح پانامہ کے 436ملزم آزاد پھر رہے ہیں اسی طرح پنڈورا پیپرز کے ملزموں کو بھی کوئی نہیں
پوچھ رہا۔ان تمام کیسز پر نیب اور حکمرانوں میں ایک پراسرار خاموشی ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون افراد کیلئے نہیں بلکہ ملک و قوم کیلئے ہوناچا ہئے۔حکومت بڑے جاگیر داروں اور سرمایہ داروں سے ٹیکس وصولی کا منظم نظام بنائے، غریبوں کومہنگائی اور ٹیکسوں کی چکی میں پیستے رہنامعاشی پلاننگ نہیں۔لوٹ کھسوٹ کے نظام کو ختم
کئے بغیر ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک و قوم کو درپیش تمام مسائل کا حل اسلامی نظام کے نفاذ میں ہے۔ اسلامی نظام کے قیام اور مسائل کے حل کے لیے غلبہ دین کی جدوجہد کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔پاکستان کو اللہ تعالی نے بے پناہ وسائل اور جفاکش و محنتی لوگوں سے نوازا ہے۔ اللہ کے نظام سے روگردانی کی وجہ سے آج ملک میں بھوک، غربت اور بے روزگاری ہے۔
انہوں نے کہاکہ آزادی کے بعد بھی ہمارا عدالتی، تعلیمی اور سیاسی نظام وہی ہے جو انگریز چھوڑ کر گیا تھاجب تک اس فرسودہ اور ظالمانہ نظام کو نہیں بدلا جاتا ملک و قوم اسی طرح مسائل کی دلدل میں پھنسے رہیں گے،نوجوانوں کو ظلم و جبر کے مسلط نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کیلئے اٹھنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری کامیابی اور ترقی کی ضمانت نظام مصطفی ؐ کے نفاذ میں ہے،جماعت اسلامی اسی بابرکت نظام کے نفاذ کی جدوجہد کررہی ہے۔