کابل (این این آئی )طالبان نے بغیر مزاحمت اور لڑائی کے افغانستان کے ایک اور شہر جلال آباد پر بھی قبضہ کرلیا جس کے بعد افغان حکومت کاکنٹرول دارالحکومت کابل سے ذرا سا زیادہ ہی رہ گیا ہے۔طالبان نے کئی اہم افغان شہروں پر قبضے کے بعد افغانستان کے دارالحکومت کابل کا گھیراو شروع کر دیاہے ، افغان حکومت کا کنٹرول صرف کابل تک محدود ہو گیاہے، جلال آباد بھی طالبان کے
قبضے میں چلا گیاہے۔جلال آباد کے سقوط نے طالبان کو اس سڑک کا کنٹرول بھی دے دیا جو پاکستان کے شہر پشاور کو افغانستان سے ملاتی ہے اور ملک کی اہم ترین شاہراہوں میں سے ایک ہے۔غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں بلیک آوٹ ہے۔طالبان نے ازبک سرحد کے قریب آخری بڑے شہر مزار شریف پر بھی قبضہ کر لیا، طالبان اپنے پہلے دور میں مزار شریف پر قابض نہیں ہو سکے تھے۔شہر کا دفاع کرنے کی دعوے دار افغان فورسز، فیلڈ مارشل اور وار لارڈ جنرل عبدالرشید دوستم اور ملیشیا لیڈر عطا محمد نور فرا ر ہو گئے اور ان کے بارے میں کچھ پتہ نہ چل سکا۔بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ فیلڈ مارشل اور وار لارڈ جنرل عبدالرشید دوستم مزار شریف سے ازبکستان فرار ہوئے ہیں، جبکہ طالبان جنرل رشید دوستم کے گھر میں قہوے اور ڈرائی فروٹ سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔پاکستانی سرحد کے ساتھ 2 اہم صوبوں پکتیا اور پکتیکا پر بھی طالبان قبضہ کر چکے ہیں،
صوبے فاریاب اور کنڑ بھی طالبان کے زیرِ اثر ہیں۔طالبان اب تک 34 میں سے 25 صوبائی دارالحکومتوں پر قبضہ کر چکے ہیں۔جلال آباد میں ایک افغان عہدیدار نے بتایا کہ شہر میں کوئی لڑائی نہیں ہورہی کیوں کہ گورنر نے طالبان کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں اور انہیں راستہ دینا شہریوں کی زندگی بچانے کا واحد راستہ تھا۔ایک دوسرے سیکیورٹی عہدیدار نے کہا کہ طالبان نے حکومتی عہدیداران اور سیکیورٹی فورسز کو جلال آباد سے نکلنے کی صورت میں محفوظ راستہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔