انقرہ (نیوزڈیسک)ترکی نے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ اور علیحدگی پسند کرد تنظیم پی کے کے کے خلاف جاری عسکری آپریشن کے جائزے کے لیے نیٹو ممالک کے سفیروں کا اجلاس طلب کیا ہے۔یہ اجلاس منگل کے روز برسلز میں منعقد ہوگا۔ترکی نے حالیہ حملوں کے بعد شام میں دولتِ اسلامیہ اور شمالی عراق میں پی کے کے کی پناہ گاہوں کے خلاف فضائی کارروائی شروع کر رکھی ہے۔20 جولائی کو ترکی کی شام سے متصل سرحد پر سوروچ قصبے میں ایک خودکش حملے میں 32 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ حملے کی ذمہ داری دولتِ اسلامیہ پر عائد کی گئی ہے۔ادھر پی کے کے نے اس حملے کو ترکی اور دولتِ اسلامیہ کے درمیان اتحادی کارروائی تصور کرتے ہوئے ترک پولیس پر حملے شروع کر دیے۔نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹوٹنبرگ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ترکی نے نیٹو کے آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت یہ اجلاس طلب کیا ہے جس کے مطابق کوئی بھی رکن ملک اپنی علاقائی حدود کو خطرے کے پیشِ نظر تمام رکن ممالک کا اجلاس طلب کرنے کا حق رکھتا ہے۔یاد رہے کہ اس سے قبل ترکی کے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ترک فضائیہ شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ اور شمالی عراق میں کرد جنگجوؤں کے ٹھکانوں پر بمباری ملکی سالمیت کے دفاع کے لیے کر رہی ہیں۔وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو نے مزید کہا کہ پی کے کے کہلانے والی تنظیم اور دولت اسلامیہ کے 590 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ترکی کے جنگی جہازوں نے جمعہ سے شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہوا ہے۔ اس سے قبل ترکی پر دولت اسلامیہ کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔شمالی عراق میں کرد جنگجوؤں کے خلاف ترک فضائیہ کی کارروائی 2013 میں کردستان ورکرز پارٹی کے ساتھ ہونے والی جنگ بندی کے بعد پہلی کارروائی ہے۔ حالیہ کارروائیوں کے بعد ترک حکومت اور پی کے کے کے درمیان دو سالہ جنگ بندی ختم ہوگئی ہے۔ یاد رہے کہ پی کے کے کہلانے والی تنظیم کردوں کے لیے خود مختار ریاست کے لیے ترکی کے خلاف کئی دپائیوں سے لڑ رہی ہے۔اس سے قبل جمعے کو ترک جنگی طیاروں کے دولتِ اسلامیہ کے ٹھکانوں پر حملوں کے بعد ترکی کے وزیراعظم احمد داؤد اوغلو نے کہا تھا کہ ان کا ملک شام میں شدت پسند تنظیم کو نشانہ بناتا رہے گا۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں