اسلام آباد (آن لائن)سپریم کورٹ نے مانسہرہ چھچہ پرائمری سکول کی خاتون ٹیچر حمیرہ بی بی کی جبری ریٹائرمنٹ کیخلاف دائر اپیل منظور کر تے ہوئے درخواست گزار ٹیچر حمیرہ بی بی کو ملازمت پر بحال کر نے کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے مانسہرہ چھچہ پرائمری سکول کی خاتون ٹیچر حمیرہ بی بی کی جبری ریٹائرمنٹ کیخلاف
دائر اپیل پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس گلزار احمد نے زلزلے سے منہدم ہونے والے سکولوں کی تعمیر نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ مانسہرہ میں 2005 ء کے زلزلے سے منہدم ہونے والے سکولوں کی تعمیر کیوں نہیں ہوئی، اساتذہ بچوں کو کیسے پڑھائیں گے، زلزلے کے بعد اربوں روپے سکولوں کی تعمیر کیلئے ملے وہ فنڈز کہاں استعمال ہوئے، محکمہ تعلیم خیبرپختونخواہ کا اساتذہ کے ساتھ برتائو ٹھیک نہیں ۔ دوران سماعت جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے ریمارکس دیے کہ سکول کا بنیادی ڈھانچہ (بیسک سٹرکچر ) ہی موجود نہیں تو اساتذہ کیسے پڑھائیں، درخوستگزار خاتون کا تعلق دور دراز علاقے سے ہے اور جس طرح اس نے مشکلات کے باوجود ماسٹرز کیا وہ قابل تحسین ہے۔ عدالت عظمی نے خاتون ٹیچر حمیرہ بی بی کی جبری ریٹائرمنٹ کیخلاف دائر اپیل منظور کر تے ہوئے حمیرہ بی بی کو ملازمت پر بحال کر نے کا حکم دیدیا۔سپریم کورٹ نے 2005 ء کے زلزلے سے مانسہرہ میں منہدم ہونے والے سکولوں کی عدم تعمیر پر چیف سیکرٹری خیبر پختونخواہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔ سپریم کورٹ نے سیکرٹری ایجوکیشن کے پی کے، سیکرٹری ایلمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبرپختونخوا اور ڈائریکٹر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن مانسہرہ کو نوٹس جاری کر تے ہوئے مانسہرہ میں زلزلے سے منہدم ہونے والے اسکولوں کی عدم تعمیر کے معاملے پر سماعت 4 اگست 2021 ء تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ محکمہ تعلیم خیبرپختونخواہ نے خاتون ٹیچر کو ملازمت سے فارغ کر دیا تھا۔ سروس ٹربیونل خیبرپختونخواہ نے خاتون ٹیچر کی نوکری برخاستگی کا فیصلہ جبری ریٹائرمنٹ پر تبدیل کیا تھا۔ پشاور ہائیکورٹ نے سروس ٹربیونل کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔