منگل‬‮ ، 01 جولائی‬‮ 2025 

امریکی فوج نے افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کرلیے ٗ صدرجوبائیڈن

datetime 15  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر جوبائیڈن نے اپریل میں اعلان کیا تھا کہ 11 ستمبر تک فوج کا مکمل انخلا ہوگا اور اس وقت امریکا کے 2 ہزار 500 اور نیٹو کے 7 ہزار 500 فوجی موجود تھے اور تاحال اکثر فوجی واپس جا چکے ہیں اور طالبان کی جانب سے پیش قدمی جاری ہے۔افغانستان میں جنگ کے باعث شدید بحران کا سامنا ہے جبکہ امن کے قیام کے لیے سرکاری فورسز

کارروائیاں کر رہی ہیں لیکن طالبان نے کئی اضلاع پر قبضہ کرلیا ہے، جس کے نتیجے میں متاثرین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ کووڈـ19 کے کیسز میں بھی اضافہ ہوا ہے۔اقوام متحدہ نے دو روز قبل کہا تھا کہ بڑھتی ہوئی کشیدگی سے ملک بھر میں مسائل شدید تر ہوگئے ہیں اور مالی امداد جاری رکھنے کا مطالبہ بھی کیا۔امریکی صدر جوبائیڈن نے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کو اس جنگ کے خاتمے اور افغانستان کو اپنا مستقبل خود تیار کرنے کے لیے مناسب وقت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جن مقاصد کے لیے افغانستان گئے تھے وہ مقاصد حاصل کرلیے، ہم افغانستان میں قومی تعمیر کے لیے نہیں گئے تھے اور یہ افغان عوام کا حق اور ذمہ داری ہے کہ وہ خود اپنے مستقبل اور اس بات کا فیصلہ کریں کہ ملک کس طرح چلانا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ امریکی فوج نے افغانستان میں اپنے اہداف حاصل کرلیے ہیں، جس میں اسامہ بن لادن کو مارنا، القاعدہ کو کمزور کرنا اور امریکا پر مزید حملے ہونے سے روکنا شامل ہے۔جوبائیڈن نے افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکیوں کی ایک اور نسل کو ناقابل فتح جنگ میں

قربان کرنے کے بجائے افغان عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنا چاہیے۔وائٹ ہاؤس میں گفتگو کرتے ہوئے جو بائیڈن نے کہا تھا کہ افغان فوج کے پاس طالبان کو پیچھے دھکیلنے کی صلاحیت موجود ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم جن مقاصد کے لیے افغانستان گئے تھے وہ مقاصد حاصل کرلیے، ہم افغانستان میں قومی تعمیر کے لیے نہیں گئے تھے اور یہ افغان عوام کا حق اور ذمہ داری ہے کہ وہ خود

اپنے مستقبل اور اس بات کا فیصلہ کریں کہ ملک کس طرح چلانا ہے۔جو بائیڈن نے خطے کے ممالک سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ متحارب فریقین کے درمیان ایک جامع سیاسی تصفیہ کرنے میں مدد کریں، افغان حکومت کو طالبان کو پرامن طریقے سے ساتھ رہنے دینے کے لیے ان کے ساتھ ایک معاہدہ کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و سلامتی کا ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ کہ وہ طالبان کے ساتھ پرامن رہنے کے طریقہ کار پر کام کرنا ہے کیونکہ پورے ملک کو کنٹرول کرنے کے لیے افغانستان میں ایک متفقہ حکومت بننے کا امکان بہت کم ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…