منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

حماس کی قیادت کا دورہ سیاسی نہیں تھا،سعودی عرب

datetime 24  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض (نیوزڈیسک )سعودی عرب نے فلسطینی تنظیم حماس کی قیادت کے حالیہ دورے سے متعلق غوغا آرائی کو مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مذہبی نوعیت کا دورہ تھا،اس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں تھا اور الریاض کی اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) سے متعلق موقف میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے۔سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر نے اپنے مصری ہم منصب سامح الشکری کے ساتھ جمعرات کے روز مشترکہ نیوز کانفرنس میں کہا ہے کہ ”حماس کے حجاز مقدس کے دورے کی کوئی سیاسی اہمیت نہیں ہے”۔سعودی عرب کی سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے نے گذشتہ ہفتے کے روز حماس کی قیادت کے اس دورے کی اطلاع دی تھی۔عادل الجبیر نے کہا کہ ”حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل سمیت ایک گروپ نے مکہ مکرمہ کا عمرہ کی ادائی کے لیے دورہ کیا تھا۔انھوں نے وہاں نماز عید ادا کی اور شاہ سلمان کو اس کی مبارک باد دی تھی لیکن ان کے درمیان کوئی ملاقات نہیں ہوئی تھی”۔سعودی عرب غرب اردن کے علاقے کی حکمراں فلسطینی اتھارٹی اور مصر کی حکومت کا مضبوط حامی ہے۔ان دونوں کے غزہ کی پٹی کی حکمراں حماس کی قیادت کے ساتھ اختلافات پائے جاتے ہیں۔وزیرخارجہ نے کہا کہ سعودی مملکت کے حماس سے متعلق موقف میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی ہے اور فلسطینی اتھارٹی اور مصر کی امن و استحکام وسلامتی کے لیے کوششوں کی حمایت سے متعلق موقف بھی تبدیل نہیں ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ حماس کی قیادت کے دورے سے متعلق مبالغہ آرائی سے کام لیا جارہا ہے۔حماس نے گذشتہ ہفتے جاری کردہ ایک بیان میں کہا تھا کہ وفد میں شامل خالد مشعل کے علاوہ ان کے نائب موسی ابو مرزوق نے سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیرداخلہ شہزادہ محمد بن نایف اور نائب ولی عہد اور وزیردفاع شہزادہ محمد بن سلمان سے بھی ملاقات کی تھی۔واضح رہے کہ جولائی 2013 میں مصر کی مسلح افواج کے ہاتھوں ملک کے پہلے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کی برطرفی کے بعد سے سعودی عرب اور حماس کے تعلقات میں سرد مہری چلی آرہی ہے۔سعودی عرب نے مصری فوج کے اقدام کی حمایت کی تھی جبکہ حماس ڈاکٹر محمد مرسی اور اپنی مادر جماعت اخوان المسلمون کی حامی ہے جو اس وقت مصری حکومت کے غیظ وغضب کا شکار ہیں۔حماس کے جلا وطن سربراہ خالد مشعل 2012 میں دمشق سے اٹھ آنے کے بعد سے دوحہ میں مقیم ہیں۔انھوں نے ایران کے حمایت یافتہ شامی صدر بشارالاسد کے مقابلے میں برسرپیکار باغی گروپوں کی حمایت کی تھی جس کے بعد وہ دمشق سے دوحہ چلے گئے تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…