کراچی (این این آئی)ملک بھر کے علماء و مشائخ نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا ہے ملک بھر کے علماء و مشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن پاکستان کے چیئرمین سفیر امن پیر صاحبزاداحمد عمران نقشبندی مرشدی نے حکومت کی جانب سے جمعہ کو قومی اسمبلی میں پیش کیے جانے والے وفاقی بجٹ عوامی امنگوں کے ہم آہنگ نہ
ہونے کی بنا پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں چالیس فیصد عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے 22کروڑ عوام میں نو کروڑ عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں جو کہ لمحہ فکریہ ہے بجٹ میں 40 فیصد خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والوں کے لیے کوئی پالیسی اقدام کا اعلان نہیں کیا گیا جبکہ ایک سو بیانوے فیصد مہنگائی میں اضافہ ہو چکا ہے مگر بجٹ میں وفاقی ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں دس فیصد اضافہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے تنخواہ اور پنشن میں کم از کم 25 فیصد اضافہ کیا جائے علماء مشائخ نے وفاقی بجٹ میں کم سے کم تنخواہ بھی 20ہزار مقرر کرنے کے اعلان کو بھی مضکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کم سے کم تنخواہ یا مزدوری بیس ہزار روپے مقرر کرنے کا اعلان کسی لطیفے سے کم نہیں جہاں مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے لوگ بھوک افلاس بے روزگاری سے تنگ آکر خود کشیاں کر رہے ہیں ایسے میں کم از کم تنخواہ بیس ہزار روپے کرنے کا اعلان غریبوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے کم از کم تنخواہ موجودہ مہنگائی کے حساب سے 45000 روپے کرنے کا اعلان کیا جائے علماء و مشائخ نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں حکومت میں اندرونی حکمت عملی اپناتے ہوئے بیرونی طور پر آئی ایم ایف کی
شرائط صحت کر بجٹ کا کریڈٹ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے مگر تین ماہ بعد یہی حکومت آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے منی بجٹ لائے گی جس کی ضمانت وفاقی وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو دے کر موجودہ بجٹ عوامی بجٹ بنا کر پیش کرنے کی ناکام کوشش کی ہے ،وفاقی بجٹ کے حوالے سے علماء مشائخ
فیڈریشن آف پاکستان کا خصوصی اجلاس 13 جون کو مرکزی سیکرٹریٹ میں طلب کر لیا گیا ہے جس میں وفاقی بجٹ پر غور و خوص کے بعد علماء مشائخ فیڈریشن پاکستان کا اصولی موقف جاری کیا جائے گا. علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ ملک بھر کے علماء مشائخ ملک و عوام دشمن بجٹ کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی تحریک چلائیں گے ۔