اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم عمران خان کی کفایت شعاری پالیسی کے باوجود پرائم منسٹر آفس کے اخراجات بڑھ گئے۔بجٹ دستاویز کے مطابق وزیراعظم آفس انٹرنل کے بجٹ میں 1کروڑ 20لاکھ کا اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔وزیراعظم آفس پبلک کے بجٹ میں 17کروڑ 20لاکھ اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال کیلئے وزیراعظم آفس
انٹرنل کے لئے 40کروڑ 10لاکھ تجویز کئے گئے ہیں۔رواں مالی سال کیلئے 38کروڑط38کروڑ 90لاکھ مختص کئے گئے تھے۔پرائم منسٹر آفس پبلک کیلئے 52کروڑ کا فنڈ تجویز کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال یہ بجٹ34کروڑ 80لاکھ تھا۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ (ن) لیگ کی حکومت کے آخری 2 سالوں میں بیرونی زرِمبادلہ کے ذخائر بڑی تیزی سے کم ہوکر صرف 10 ارب ڈالر رہ گئے تھے، بیرونی قرضوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تھا۔بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 6.6 فیصد تھا جو گزشتہ 5 سالوں میں سب سے زیادہ تھا، بیرونی زرِمبادلہ کے ذخائر بڑی حد تک قرضے لے کر بڑھائے گئے تھے جو جون 2013 میں 6 ارب ڈالر تھے اور 2016 کے آخر میں بڑھتے ہوئے 20 ارب ڈالر ہوگئے تھے لیکن مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے آخری 2 سالوں میں بڑی تیزی سے کم ہوکر صرف 10 ارب ڈالر رہ گئے تھے، اس دور میں بیرونی قرضوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا تھا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ کے ٓخری دو سال میں جون 2018 تک 10 ملین ڈالر رہ گئے اس دور میں بیرونی قرضے میں اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا کہ یہ تباہی کی داستان ہے جس کے بعد معیشت کی بحالی کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوگی۔انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود 5.5 شرح نمو کا ڈھول پیٹا گیا اور بلا سوچے سمجھے قرضے لیے گئے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ساری ادائیگیاں ہمیں کرنی پڑیں ورنہ ملک ڈیفالٹ کرجاتا۔انہوں نے کہا کہ ہم حقیقی منظر پیش کررہے ہیں، قبرستان میں کھڑے ہو کر قبروں کو کھودنے کے بجائے قوم کو روشنی کی طرف لے جایا جائے۔