اسلام آباد (مانیٹرنگ +این این آئی)وزیراعظم آزاد کشمیر فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان جو مرضی کرلیں آزاد کشمیر صوبہ نہیں بن سکتا،اگر بطور وزیر اعظم مداخلت کی تو لحاظ ختم ہو جائیگا،وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ الیکشن میں عوام جس کو ووٹ دیں اسے تسلیم کیا جائے، میرا ایک کرپٹ
وزیر آج وزیراعظم پاکستان کے ساتھ مل کر ایماندار ہو گیا۔ بنی گالہ کے ڈرینگ روم میں بیٹھ کر آزاد کشمیر کا الیکشن نہیں جیتا جاسکتا این سی او سی کس حیثیت میں الیکشن ملتوی کرنے کیلئے خط لکھ رہا ہے،الیکشن صرف ناگزیر حالات میں کشمیر اسمبلی ملتوی کرسکتی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر میں اپنی مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتی ہے 1975 میں بھی کشمیر میں مرضی کے نتائج حاصل کرنے کیلئے الیکشن کروائے گئے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان کو آزاد کشمیر کے آئین کا علم نہیں ہے،ان کے وزرا ء کہتے ہیں آزاد کشمیر میں کرپٹ حکومت کا خاتمہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ میرا ایک وزیر ہے اس کے گلے میں وزیراعظم نے پٹہ ڈالا،ہمارے وزرا نے قرآن پاک پر پارٹی قائد اور پارٹی سے وفاداری کا حلف اٹھایا تھا،اس حلف پر سب نے دستخط کئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ پیر رضا بخاری نے حلف کی پاسداری پر پندرہ منٹ تقریر کی،یہ حلف سب نے اپنی مرضی سے اٹھایا تھا،اللہ کا رسول کا فرمان ہے جو حلف کا پاس نہیں رکھا اس کا ایمان نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ آزاد کشمیر صوبہ نہیں بن سکتا،وزیراعظم جومرضی کرلیں،بنی گالہ کے ڈرینگ روم میں بیٹھ کر آزاد کشمیر کا الیکشن نہیں جیتا جاسکتا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم سے اپنا پاکستان کا نظام نہیں چل
پا رہا،انہوں نے پاکستان میں کونسی دودھ اور شہر کی نہریں بنائی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ این سی او سی نے کشمیر حکومت کو کس حیثیت میں خط لکھا،این سی او سی کہتا ہے کہ دوماہ کیلئے الیکشن ملتوی کئے جائیں،یہ ضمنی الیکشن نہیں کیسے ملتوی ہوسکتے ہیں؟آپ خط لکھنے کون ہوتے ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ الیکشن کمیشن کو کوئی
اختیار بھی نہیں ہے یہ اختیار صرف کشمیر حکومت کا ہے،میں میری جماعت اور ووٹر ہر صورتحال کا مقابلہ کریں گے،این سی او سی کے پاس کیا اختیار ہے،الیکشن صرف ناگزیر حالات میں کشمیر اسمبلی ملتوی کرسکتی ہے،یہ آزاد کشمیر میں گلگت والی صورتحال دہرانا چاہتے ہیں،دو ماہ کا وقت لیکر توڑ پھوڑ کرنا چاہتے ہیں،انکو شرم آنی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ وزیر خارجہ کہتا ہے کشمیر کا حل میرے پاس ہے،ہمیں معلوم ہی نہیں وزیر خارجہ نے حل اپنے پاس رکھا ہے۔