لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ دنیا بھر میں مسلم خون ارزاں ہوگیا، فلسطین نوحہ کناں ہے، کشمیری مائیں، بہنیں سات دہائیوں سے ظالموں کا جبر سہ رہی ہیں۔ روہنگیا میں مسلمانوں کی جینوسائیڈ کی گئی، افغانستان، عراق، یمن، شام میں مسلمان آپس میں ہی دست و گریبان ہیں۔ خدارا او آئی سی کے
ستاون اسلامی ممالک ہوش کے ناخن لیں۔ وقت کی نزاکت کو سمجھیں اور ظلم کے خلاف مضبوط اور مشترکہ موقف اپنائیں۔ ترکی، سعودی عرب، ایران، ملائشیا، پاکستان اور دیگر اسلامی ممالک کے حکمرانوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ امت کا سہارا بنیں۔ مسلمانوں کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضروت ہے وہ اتحاد ہے۔ پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جب ملائشیا، ترکی مضبوط معییشت کے مالک، عرب ممالک اور ایران تیل کی دولت سے مالا مال ہیں جس چیز کی کمی ہے وہ مشرکہ جاندار موقف ہے۔ زبانی جمع خرچ اور مذمتی قرادادوں کا وقت گزر گیا۔ مغربی ممالک اور انڈیا کھل کر اسرائیلی جارحیت کا ساتھ دے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ خاموش ہے۔ فلسطین میں بچوں اور عورتوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان ایک ہو جائیں تو تمام مسائل دنوں میں حل ہوجائیں گے۔ پاکستان میں اپوزیشن کی بڑی جماعتیں اور حکومت اس وقت بھی سیاست سیاست کھیل رہی ہیں۔ پاکستانی قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ملک پر مسلط حکمران طبقہ کو اچھی طرح پہچان لے۔ اللہ کی لاٹھی بے آواز ہے ظالموں سے جلد نجات ملے گی اور پاکستان میں حقیقی قیادت آئے گی۔ صالح لوگ اقتدار میں آگئے تو ناصرف ملک بلکہ امت کے مسائل حل ہوجائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں عوامی وفود سے گفتگو
کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق بدھ کی شام کو اپنے آبائی علاقہ دیر پائن سے لاہور پہنچے ہیں۔ انہوں نے جماعت اسلامی کے رہنماؤں اور ملک بھر میں اراکین اور کارکنان کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ فلسطینی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اعلان کی گئی ریلیوں کے انتظامات کی بھرپور تیاری کریں اور گھر گھر اور گلی گلی پیغام
پہچائیں کہ اس وقت ظالموں کے خلاف بھرپور آواز بلند کرنے کے لیے اسلام آباد، کراچی، پشاور اور دیگر شہروں میں ترتیب دیے گئے جلوسوں میں اپنی شرکت یقینی بنائیں۔ فلسطین ریلیف فنڈ میں زیادہ سے زیادہ عطیات دیے جائیں تاکہ دو ہفتوں سے محصور لاکھوں بچوں، عورتوں اور بزرگوں کو مدد دستیاب ہو سکے اور انہیں یہ احساس ہو کہ پاکستانی قوم دکھ اور مصیبت کے اس تلخ وقت میں ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ممالک امدادی اشیاء کی فراہمی ممکن بنانے کے لیے لائحہ عمل ترتیب دیں۔