لاہور(آن لائن ) سابق چیئرمین ایف بی آر سید شبر زیدی نے کہا ہے کہ پاکستان کو نیا عمرانی معاہدہ کرنا ہوگا، 1973ء کا آئین موثر نہیں رہا، معاشی حالات کو سدھارنے کیلئے آئین کو وقت کے ساتھ تبدیل ہونا چاہئے، موجودہ سیاسی شکل خوفناک حد تک خراب ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ میرے آباؤاجداد نے پاکستان بنایا
اور میں نے چالیس سال اس ملک کی خدمت کی۔اپنے شعبے میں سب سے زیادہ ٹیکس دیا۔ میرا فرض ہے کہ اس ملک کے غریب عوام کے لئے کچھ کیا جائے۔ سیاست کی موجودہ شکل خوفناک حد تک خراب ہے۔ پاکستان کو ایک نیا عمرانی معاہدہ کرنا ہوگا۔ 1973 کا آئین موثر نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک ریاست ہے اور اسکے آئین کو وقت کے ساتھ تبدیل ہونا چاہئے۔یہ برائی نہیں اچھائی ہے- ہم سب آج کے حالات سے مطمئن نہیں۔ سب سے پہلے معاشی حالات کو سدھارنا ہے۔ میری ساری ذندگی Documentation اور Distributional E Equity کو بچانے میں گزری۔ ایف بی آر سے باہر مشن مکمل کرنا ہے۔ مزید برآں سابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ دستاویزی معیشت کو مضبوط بنانے کیلئے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو ملتوی ہونے سے بچانے کیلئے اپنا آئینی اختیار بروئے کار لائیں، غیردستاویزی معیشت کے نقصانات اور لائحہ عمل پر شبر زیدی نے کہا کہ وزیر اعظم اور کابینہ کے پاس اختیارا ت ہیں کہ ملکی مفاد میں کسی کنٹیکٹ پر پیپرا کے اعتراضات کو مسترد کرسکتے ہیں،سابق چیئرمین نے اتفاق کیا کہ کرپشن کی روک تھام کیلئے پیپرا قوانین کا اطلاق ضروری ہے لیکن ڈیجیٹل پاکستان کیلئے ٹیکنالوجی پر مبنی سلوشنز رائج کرنا ناگزیر ہے۔غیرقانونی تجارت
اور بلیک مارکیٹ کے خاتمہ کیلئے ڈیجیٹائزیشن واحد حل ہے تاہم معیشت کو دستاویزی شکل دینے کی مخالف مافیا ڈیجیٹائزیشن کے راستے میں ہمیشہ رکاوٹیں کھڑی کرتی رہتی ہے۔شبر زیدی نے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پاکستان کیلئے ناگزیر ہے ، اس نظام کی افادیت کے حوالے سے ترکی ایک بہترین مثال ہے جس نے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کی مدد سے اپنا ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 8فیصد سے بڑھا کر18فیصد تک پہنچا دیا۔