اسلام آباد(آن لائن) وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ جسٹس (ر) عظمت سعید شیخ پروفیشنل وکیل رہے، عظمت سعید ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے جج تک منفرد تجربہ اور صلاحیتوں کے مالک رہے، شریفوں کیلئے اپنے کیسوں میں اپنے بندے لگانے کا زمانہ گزر گیا، پاکستان
میں پاکستانی جج ہیں انڈیا سے جج امپورٹ نہیں کر سکتے۔ جسٹس(ر) عظمت سعید شیخ کی بطور انکوائری کمیشن سربراہ تقرری پر اپوزیشن کی تنقید جوابی لفظی گولہ باری کرتے ہوئے بابر اعوان نے کہا بطور قانونی ماہر عظمت سعید شیخ کی ساکھ مانی ہوئی ہے، بابر اعوان نے سوال کیا مے فیئر چوری کے مال سے نہیں بنی تو گھبراہٹ کیسی؟۔شریف خاندان کو اصل فکر والیم 10 کی ہے۔براڈ شیٹ پانامہ 2 ہے، سارے والیم کھلیں گے۔واضح رہے کہ براڈ شیٹ معاملے کی تحقیقات کے لیے جسٹس (ر) عظمت سعید پر مشتمل ایک رکنی کمیشن کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے ساتھ ٹی او آرز بھی جاری کردیے گئے ہیں۔نوٹیفکیشن کیمطابق کمیشن انکوائری ایکٹ 2017 کے تحت تشکیل دیا گیا جو 6 ہفتوں میں انکوائری مکمل کرے گا جبکہ کمیشن کو تحقیقات کے لیے افسران اور ماہرین پرمشتمل کمیٹیاں بنانیکا اختیار ہوگا۔نوٹیفکیشن میں بتایا گیا کہ کمیشن براڈشیٹ اور آئی اے آر کیانتخاب، تقرری اورمعاہدوں کی چھان بین کریگا جب کہ کمیشن براڈ شیٹ اور انٹرنیشنل ایسٹ ریکوری فرمز سے معاہدوں کی منسوخی کی وجوہات کی جانچ کرے گا۔اس کے علاوہ کمیشن 2008 میں براڈ شیٹ کوپاکستان کی ادائیگیوں کی وجوہات اور اثرات کی نشاندہی بھی کریگا۔
کمیشن کے قیام کے نوٹیفکیشن کی کاپی اٹارنی جنرل، سیکرٹری ٹو صدر، سیکرٹری ٹو پرائم منسٹر اور سیکرٹری قانون کو بھی کاپی ارسال کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ اپوزیشن نے براڈ شیٹ کمیشن کے معاملے پر جسٹس (ر) عظمت سعید کو کمیشن کا سربراہ بنانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔