اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے قومی ڈائیلاگ کے تقریبا ًدس میں سے صرف دو وکلا یا حمایتی ابھی تک خوش قسمتی سے قومی احتساب بیورویا کسی بھی دوسری سرکاری ایجنسی کے ذریعہ کسی بھی چارج پر نافذ کی گئی گرفتاری اور
قید سے محفوظ رہے ہیں۔ ان میں سے بیشتر مسلم لیگ ن کے پارلیمانی ایڈوائزری گروپ کے ارکان ہیں جس کی تشکیل نواز شریف اور شہباز شریف نے کی تھی جب وہ سلاخوں کے پیچھے تھے۔ اس گروپ کو حراست میں لیے گئے رہنماوں کے ساتھ ، اگر ممکن ہو تو ، مشاورت کے بعد پارٹی کے اہم فیصلے لینے کے لئے اکٹھا کیا گیا تھا۔ اگر زیر حراست افراد کے ساتھ اس طرح کی بات چیت نہیں کی جاسکتی ہوتی تو جب صورتحال مطالبہ کرتی تو گروپ کو خود ہی آگے بڑھنے کو کہا جاتا۔ بات چیت کے حق میں ہونے کے باوجود مسلم لیگ ن کے ایک رہنما نے بتایا کہ یہ وفادار افراد اپنی پارٹی کے اندر بحث کرتے رہے ہیں کہ کسی بھی مذاکرات میں اس پر زور دینا ہوگا کہ تمام ریاستی اداروں کو اپنے طے شدہ آئینی عملداری کے اندر رہ کر کام کرناچاہئے اور دوسروں کے حلقوں پر قبضہ نہیں جمانا چاہئے۔ مسلم لیگ (ن) کے تند خو افراد نے ہمیشہ اس طبقے کو شک کی نگاہ سے دیکھا اور نجی اور عوامی سطح پر اس پر طنز کے تیر
برسائے۔ مسلم لیگ (ن) کے ان خوش قسمت رہنمائوں میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور رانا تنویر حسین، جو پبلک اکاونٹس کمیٹی (پی اے سی) کے موجودہ چیئرمین ہیں، شامل ہیں جنہوں نے جولائی 2018 کے عام انتخابات کے بعد ابھی تک جیل کا مزہ نہیں چکھا۔
باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ ایاز صادق کو ہر قیمت پر گرفتار کرنے کے لئے مختلف ایجنسیوں کے ذریعہ تفصیلی اور طویل تحقیقات کی گئیں لیکن ان کے خلاف کسی بھی الزام کا جواز پیش کرنے اور اس کی پشت پناہی کرنے میں کوئی بھی چیز برآمد نہیں ہوئی۔ ان کے اجداد کی جانب اس خاندان کیلئے وصیت میں چھوڑی گئی املاک ، جس میں سے کچھ خیرات کیلئے تھی، کی بھی گہرائی میں جانچ کی گئی۔