پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

شوگر، آٹا اور لینڈ مافیا کی نشاندہی پہلے ہی ہو چکی، عوام پوچھ رہے ہیں انکے خلاف اب تک کیا کارروائی کی گئی، وزیراعظم اڑھائی سال بعد عوام سے کیا کہہ رہے ہیں؟

datetime 5  دسمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو انتخابی اصلاحات کے لیے مل بیٹھنا ہو گا، شفاف انتخابات کے بغیر عوامی حکمرانی کی منزل حاصل نہیں ہو سکتی، وزیراعظم اڑھائی سال بعد عوام سے کہہ رہے ہیں کہ کرپشن کرنے والوں کی نشاندہی کریں،شوگر، آٹا اور لینڈ مافیا کی نشاندہی پہلے ہی ہو چکی، عوام وزیراعظم سے پوچھ رہے ہیں کہ

ان کے خلاف اب تک کیا کارروائی کی گئی، کرونا کے پیش نظر دو نہیں تین ہفتوں کے لیے عوامی مہم معطل کی، دوسرے فیز کا آغاز 25دسمبر کو گوجرانوالہ سے ہو گا،حال اور ماضی کے حکمرانوں نے ملک کو قرضوں کی دلدل میں دھکیلا اور عوام کو مایوسیوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق نے ایک دفعہ پھرکہا ہے کہ ترقی کی منزل اور عوامی حکمرانی کا خواب اس وقت تک پورا نہیں ہو سکتا جب تک ملک میں شفاف الیکشن نہیں ہوتے۔حکمران طبقہ دولت اور طاقت کے استعمال سے ہر الیکشن چوری کرتا ہے۔ جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور مغربی استعمار کے نمائندوں نے عوام کو بے بس کر دیا ہے۔ اسٹیبلشمنٹ الیکشن پر اثرانداز ہوتی ہے اور اپنے من پسند افراد کے لیے حکمرانی کی راہ ہموار کرتی ہے۔ اگر الیکشن کمیشن کو آزاد خودمختار بنانے کے لیے سیاسی جماعتوں نے ڈائیلاگ کا آغاز نہ کیا تو جمہوری نظام کو مضبوط کرنے کے دعوے، دعوے ہی رہیں گے۔ سینیٹر سراج الحق نے اس امر پر دکھ کا اظہار کیا کہ کرپشن کا خاتمہ کرنے اور چوروں کو لٹکانے کے بلندوبانگ دعوے کرنے والے وزیراعظم اڑھائی سال بعد عوام کو کہہ رہے ہیں کہ وہ کرپٹ افسران کی نشاندہی کریں۔ آٹا ، شوگر، ڈرگ اور لینڈ مافیا کا سب کو علم ہے۔ اکثریت حکمران پارٹی میں موجود ہیں۔ عوام پوچھنا چاہتے ہیں کہ ابھی

تک ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے بیڈ گورننس کے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔ آدھی مدت گزارنے کے بعد حکمرانوں کو ابھی تک یہ نہیں پتا کہ مہنگائی، بے روزگاری کو کیسے ختم کرنا ہے اور کرپشن سے کیسے نجات حاصل کرنی ہے۔ معیشت کا بیڑہ غرق ہو گیا اور عوام مجبور اور پریشان ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوامی

مسائل کے حل کے لیے تحریک کا آغاز پہلے ہی کر چکے ہیں۔ کرونا کے باعث تین ہفتوں کے لیے مہم معطل کر دی۔ دوسرے فیز کا آغاز 25دسمبر سے گوجرانوالہ سے کر رہے ہیں۔ جماعت اسلامی آزاد عدلیہ، آزاد مقننہ، آزاد خارجہ پالیسی اور آزاد میڈیا چاہتی ہے۔ ہمارا یقین ہے کہ اسلامی نظام کی مرہم پٹی ہی ملک کے تمام زخموں کا علاج ہے۔ اسلامی نظام معیشت چاہتے ہیں ۔سٹیٹس کو سے نجات حاصل کر کے ہی دم لیں گے۔

موضوعات:



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…