منگل‬‮ ، 16 ستمبر‬‮ 2025 

سفر کو ماحول دوست بنانے کےلئے پلاسٹک کے جہاز متعارف

datetime 5  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک ) ہیتھرو ایئرپورٹ کی توسیع کے اعلان نے یورپ بھر میں ایک بار پھر ہوائی جہازوں کی وجہ سے ہونے والی فضائی آلودگی کے حوالے سے بحث کو جنم دے دیا ہے۔ دوسری جانب اسی مناسبت سے انٹرنیشنل جرنل آف لائف سائیکل اسیسمنٹ میں ایک تحقیق شائع کی گئی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر فضائی کمپنیز ، سفر کو ماحول دوست بنانا چاہتی ہیں تو انہیں پلاسٹک کے جہازوں کو متعارف کروانا ہوگا۔ جہاز کی باڈی کی تیاری میں المونیم کی جگہ پلاسٹک کا استعمال اس کے وزن کو کم کرے گا اور وزن میں کمی کا مطلب فیول کے استعمال میں کمی ہے۔ تحقیقاتی ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس طریقے سے ایک جہاز سے پیدا ہونے والی خطرناک گیسز کی مقدار پندرہ فیصد تک کم ہوسکے گی۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پلاسٹک باڈی کی تیاری میں زہریلے کیمیکلز اور گیسز مقدار میں المونیم کے جہازوں کی پروڈکشن سے دوگنا ہوگی تاہم یہ صرف ایک بار کا معاملہ ہوگا۔ اسکے بعد جب ایک پلاسٹک باڈی کا جہاز فضا میں اڑتے ایک المونیئم کے جہاز کی جگہ سنبھال لے گا تو ایسے میں فضا میں خارج ہونے والے زہریلے بخارات کی مقدار خود بخود کم ہونے لگے گی۔ اس تحقیق کے بارے میں شیفلڈ یونیورسٹی کے ایڈوانسڈ میٹریل ٹیکنالوجیز کے پروفیسر ایلما ہوڈزک کہتے ہیں کہ کمرشل لحاظ سے سستااور ماحول دوست ہونے کی وجہ سے فضائی کمپنیز کے محفوظ مستقبل کی واحد ضمانت پلاسٹک کے جہاز ہے۔ فضائی سفر سے پیدا ہونے والی آلودگی کی مقدار کا اندازہ اس امر سے لگایا جاسکتا ہے کہ ایک مسافر کے لندن سے نیویارک جانے اور واپسی کے سفر میں جس قدر کاربن ڈائی آکسائیڈ فضا میں شامل ہوتی ہے، وہ اس مقدار کے یکساں ہوتی ہے جو کہ ایک اوسط یورپی اپنے گھر کوسارا سال گرم رکھنے کیلئے توانائی کے استعمال کی صورت پیدا کرنے کا باعث بنتا ہے۔میساچوٹس انسٹی ٹیوٹ بھی اسی مناسبت سے تحقیق کررہا ہے۔ یہاں تحقیق کا محور جہاز کے پر ہیں۔ ایک اور تحقیق میں کاک پٹ کے تصور کو ختم کرنے پر کام ہورہا ہے جبکہ گزشتہ برس ایک ایسی ایئر بس کی تجویز بھی سامنے آئی تھی جس میں فلائٹ ڈیک نہ ہو۔ اس طرح پائلٹ کھڑکی سے باہر دیکھنے کے بجائے کیمرے اور دیگر اشیا کی مدد سے اپنے ماحول جائزہ لے گا۔
یہ تمام تحقیقات محض مفروضوں اور تجاویز کی حد تک محدود ہیں کیونکہ فی الوقت انہیں عملی شکل دینا ممکن دکھائی نہیں دیتاہے، ایسے میں پلاسٹک کے جہاز ہی فضائی کمپنیوں کے کاروبار کو ماحول دوست بنانے کی آخری امید دکھائی دیتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Self Sabotage


ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…