بدین(این این آئی)منتخب نمائندوں، سیاسی، سماجی، خواتین اور ماہی گیر تنظیموں نے600سے زائد جھیلوں پر غیرقانونی قبضہ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قدرتی اور سرکاری جھیلوں سمیت پانی کے ذخائر میں شکار کا حق صرف ماہی گیروں کو ہے۔پاکستان فشر فوک فورم کے زیراہتمام سیمینارمیں چیئرمین پاکستان فشر فوک فورم محمد علی شاہ ،رکن سندھ اسمبلی حاجی تاج محمد
ملاح سمیت دیگرنے خطاب کیا۔محمد علی شاہ نے کہاکہ ماہی گیروں کے حقوق پر ہر دور میں ڈاکہ ڈالا گیا۔ آج بھی بدین سمیت سندھ میں 600 سے زائد جھیلوں دیگر آبی ذخائر پر ٹھیکیدار اور بااثر حکومتی شخصیات قابض ہیں۔ افسوس وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہائی کورٹ کے2017کے واضح فیصلے کے باوجود ماہی گیروں کے حقوق کا تحفظ کرنے کے بجائے بااثر شخصیات قابضین کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔حاجی تاج محمد ملاح نے کہاکہ مچھلی اور جھینگے کے شکار کا حق صرف ماہی گیروں کوہے۔ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ ماہی گیروں کے حقوق کی جدوجہد کی اور ٹھیکیداری نظام ختم کر کے ماہی گیروں کو شہید بے نظیر بھٹو کارڈ کے نام پر لائسنس جاری کیے اور قانونی طور پر شکار کے حقوق دیئے۔ آج بھی پیپلزپارٹی ماہی گیروں کے ساتھ ہے جن جھیلوں پر غیر متعلقہ افراد قابض ہیں، قبضہ ختم کرایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ افسر شاہی سازش کے تحت غلط پالیسیاں بناتی ہے جس میں ان کا ذاتی مفاد ہوتا ہے۔ڈی جی محکمہ فشریزسندھ اللہ داد تالپورنے کہاکہ میرے بس میں ہو تو شکار کے سب حقوق ماہی گیروں کو دے دوں۔ انہوں نے کہا ہم ماہی گیروں کے حقوق کے لیے سندھ بھر میں مرحلہ وار جدوجہد کا آغاز کر رہے ہیں۔ڈپٹی ڈائریکٹر فشریز افتخار بروہی، فشر فوک فورم کے ضلعی صدر مٹھن ملاح، سیکرٹری عمر ملاح، مہوش لغاری، شمیم کھٹی، بختاور ملاح، نورجہاں چانڈیو، ثمینہ قمبرانی، کلثوم قمبرانی، پروین جوکھیو، فدا سومرو، حسن ملاح ،اسحاق خاصخیلی، ساجن شیخ، یوسف مندرو اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔