نیویارک(نیوزڈیسک) ناسا کے کیمروں نے اچانک زمین کی فضائی حدود میں آگ کے گولے کو حرکت کرتے ہوئے عکس بند کرلیا جسے دیکھ کر سائنسدان بھی حیرت میں مبتلا ہیں۔ناسا کی جانب جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ابھی یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ یہ کوئی شہاب ثاقب ہے یا پھر فضا میں موجود ذرات کا گولہ، لیکن آگ کے گولے کی رفتار سے کہا جا سکتا ہے کہ یہ کوئی شہاب ثاقب نہیں بلکہ کوئی اور چیز ہے کیوں کہ شہاب ثاقب جب زمین کی طرف گردش کرتا ہے تو اس کی رفتار کہیں زیادہ ہوتی ہے۔ ناسا کے 5 کیمروں نے زمین کی جنوب مشرقی ایٹ موسفیر میں اس فائر بال یا آگ کے گولے کو 14 ہزار 500 میل فی گھنٹہ رفتار سے حرکت کرتے دیکھا جب کہ یہ رفتار شہاب ثاقب سے کافی کم ہے۔ناسا کے مطابق اس آگ کے گولے کو ٹوٹ کر کئی حصوں میں بکھرتے ہوئے دیکھا گیا جو بعد میں نسبتا کم رفتار سے دوبارہ مل کر آگ کے گولے میں تبدیل ہوگئے۔ امریکن میٹائر سوسائٹی نے اپنی ویب سائٹ پرلکھا ہے کہ 150 سے زائد لوگوں نے آگ کے اس گولے کو حرکت کرتے دیکھا ہے آگ کا یہ گولہ سائنس دانوں کے لیے تو درد سر بنا ہوا ہے ہی لیکن ماہرین فلکیات بھی حیران ہے کہ یہ آخر کیا چیز ہے جو زمین کی خلائی حدود میں حرکت کر رہی ہے۔ ماہرین فلکیات اور سائنس دان اس گولے کا پتا چلانے کے لیے کام شروع کردیا ہے۔