لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین معروف صحافی کامران خان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی باتیں سن کر بہت ہی خوشی ہوئی اور حوصلہ ملا۔ میری عمران خان سے رفاقت نہ ہونے کا تاثر ختم ہو گیا، ان کی بڑائی ہے جو میرے لیے ایسی باتیں کیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے بڑا تعلق تھا، ہم نے اکٹھے جدوجہد کی۔ ہمارے تعلق کی گہرائی میں
اور عمران خان ہی جانتے ہیں، عمران خان کے تاثرات اور جذبات کی میں قدر کرتا ہوں۔اپنے دل کی باتیں بتاتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہاکہ ایک دکھ عمران خان کو ہے اور ایک دکھ مجھ کو بھی ہے کہ ہمارے تعلقات یہاں تک پہنچے، یہ افسوسناک بات ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا تعلق بھولنے والا نہیں، مجھے وہ چیزیں یاد آتی ہیں۔ ہمارے بیچ دراڑیں پڑنے کا مجھے بھی بہت افسوس ہے۔ میرا عمران خان کا جیسا تعلق تھا، دراڑیں ختم ہو جائیں گی، دراڑیں ختم ہونے کی خواہش بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ سوچنا ہوگا کہ میرا اور عمران خان کا تعلق ختم ہونے کا کس کو فائدہ ہوا؟یہ سب کچھ شوگر کمیشن رپورٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔ شوگر کمیشن رپورٹ صحیح نہیں، عجیب الزامات ہیں، جہانگیر ترین نے کہا کہ الزامات کا چینی کی قیمت بڑھنے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ عجیب سی بات ہے چینی کی قیمت بڑھنے پر کمیشن بنا لیکن رپورٹ میں یہ نہیں لکھا کہ چینی کی قیمت کیوں بڑھی؟ جب چینی 50 روپے کلو تھی، تب بھی یہ گڑ بڑ تھی، آج پاکستان کی دیگر صنعتوں میں بھی ایسی گڑ بڑ ہے۔جہانگیر ترین نے کہاکہ پاکستان میں ہول سیل اور ریٹیل سیکٹر ریگولیٹ نہیں ہے، مال خریدنے والے ٹیکس میں اپنا نام نہیں دیتے۔جہانگیر ترین نے کہا کہ ہر کام میں اچھے کاروباری اور کالی بھیڑیں ہوتی ہیں۔ ڈبل بکس ہوتی ہوں گی لیکن میرا کاروبار ایسا نہیں ہے، اگر چینی پر شفاف تحقیقات ہوں تو سرخرو ہوں گا۔انہوں نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ میں چینی کی برآمد کے فیصلے میں شامل بھی نہیں تھا، چینی کی برآمد کا فیصلہ اسد عمر کی سربراہی میں ہوا تھا۔