کراچی(این این آئی) ڈیٹا بیس اتھارٹی نادرا نے 80 سالہ خاتون کو اپنے والدین کے شناختی کارڈ فراہم نہ کرسکنے پر ان کا کارڈ بلاک کردیا، متاثرہ خاتون دہائی دیتی سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئی۔تفصیلات کے مطابق نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے خلاف 80 سالہ خاتون سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئیں۔ متاثرہ خاتون نے کہا کہ نادرا نے ان کا شناختی کارڈ بلاک کردیا ہے جس سے وہ سخت پریشانی کا شکار ہیں۔
خاتون نے بتایاکہ میرے شوہر ریلوے کے ملازم تھے، ان کی پنشن بھی لیتی تھی، تاہم نادرا نے سال2012میں کارڈ بلاک کردیا اور تاحال بحال نہیں کیا گیا۔ان کے مطابق کارڈ بلاک ہونے کی وجہ سے پنشن بھی بند کردی گئی، میری زندگی کے آخری دن ہیں اور نادرا نے تکلیفوں میں اضافہ کردیا ہے۔ مذکورہ خاتون کے مطابق وہ ہیپاٹائٹس کا شکار بھی ہیں۔عدالت نے معاملے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نادرا سے جواب طلب کرلیا، جسٹس محمد علی مظہر نے نادرا کے وکیل سے استفسار کیا کہ خاتون کا کارڈ کیوں بلاک کیا گیا ہے۔ وکیل نے بتایا کہ کاغذات مکمل نہ ہونے اور ان کے والد و والدہ کا شناختی کارڈ نہ ہونے پر کارڈ بلاک کردیا گیا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ خاتون کے بیٹوں کا کارڈ کیسے بنا دیا گیا؟ بیٹوں کا کارڈ بن گیا لیکن ماں کا کارڈ بلاک کردیا، 80 سال کی خاتون اپنے والد و الدہ کا شناختی کارڈ اب کہاں سے لائے۔عدالت نے درخواست کی مزید سماعت 8 ستمبر تک ملتوی کردی۔ ڈیٹا بیس اتھارٹی نادرا نے 80 سالہ خاتون کو اپنے والدین کے شناختی کارڈ فراہم نہ کرسکنے پر ان کا کارڈ بلاک کردیا، متاثرہ خاتون دہائی دیتی سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئی۔ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے خلاف 80 سالہ خاتون سندھ ہائیکورٹ پہنچ گئیں۔ متاثرہ خاتون نے کہا کہ نادرا نے ان کا شناختی کارڈ بلاک کردیا ہے جس سے وہ سخت پریشانی کا شکار ہیں۔