ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

’’ نواز شریف میک یا بریک اور ناؤ یا نیور کے پوائنٹ پر آ چکے ‘‘ شاہد خاقان کونسا کام نواز شریف کی مرضی کے مطابق نہ کر سکے جس کے بعد انہوں نے پارٹی تمام امور اپنے ہاتھ لینے کا فیصلہ کر لیا ،کونسے رہنمائوں کو سائیڈ لائن لگانے کی تیاری؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 19  اگست‬‮  2020 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاویدچودھری اپنے کالم ’’نواز شریف کیا سوچ رہے ہیں ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔میاں نواز شریف کی مرضی سے دی گئی تھی‘ یہ حکومت کے تین بلوں انسداد دہشتگردی ترمیمی بل ‘ سلامتی کونسل ایکٹ ترمیمی بل اورباہمی قانونی معاونت پر حکومت کو سپورٹ نہیں دینا چاہتے تھے اور انہوں نے اپنی پارٹی کو بلوں کی حمایت سے روک دیا تھا لیکن

پھر جوائنٹ سیشن سے قبل رات کے وقت مولانا فضل الرحمن نے میاں نواز شریف سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا آپ کی پارٹی صبح حکومتی بل کی حمایت کر رہی ہے۔یہ خبر میاں نواز شریف کے لیے حیران کن تھی‘ انہوں نے رات تین بجے شاہد خاقان عباسی کو ایس ایم ایس کیا اور انہیں صبح مولانا فضل الرحمن سے ملنے اور ان کی مرضی کے مطابق چلنے کی ہدایت دی لیکن شاہد خاقان عباسی صبح یہ نہ کر سکے اور میاں شہباز شریف کی ہدایت پر حکومتی بل پاس ہو گئے‘ میاں نواز شریف کو یہ بھی معلوم ہو گیا بلوں کی منظوری سے قبل کون کس سے ملتا رہا اور کس نے کس کو حمایت کا یقین دلایا چناں چہ میاں نواز شریف نے پارٹی کے تمام امور اپنے ہاتھ میں لینے کا فیصلہ کر لیا۔یہ جن لوگوں سے ناراض ہیں‘ انہوں نے انہیں سائیڈ لائین کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے لہٰذا چند دنوں میں پارٹی کی پہلی صف میں بیٹھے لوگ آخری صف میں چلے جائیں گے اور پچھلی صفوں میں موجود لوگ سامنے آ جائیں گے‘ میاں نواز شریف نے اپوزیشن لیڈر کی سیٹ بھی کسی صحت مند اور متحرک شخص کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور یہ اس کا فیصلہ مولانا فضل الرحمن سے مشورے سے کریں گے“۔میاں نواز شریف کیا کرتے ہیں یہ فیصلہ چند دن میں ہوجائے گا تاہم ہمیں یہ ماننا ہو گا

میاں نواز شریف میک یا بریک اور ناؤ یا نیور کے پوائنٹ پر آ چکے ہیں۔یہ اگر اب بھی خاموش رہتے ہیں اور گومگو کی حالت سے باہر نہیں آتے تو پھر یہ سیاست اور پارٹی دونوں سے محروم ہو جائیں گے‘ مارچ میں سینٹ کے الیکشن ہوں گے اور پاکستان تحریک انصاف کو سینٹ میں بھی اکثریت مل جائے گی جس کے بعد حکومت کے بند ہاتھ کھل جائیں گے اور یہ قانون سازی کے انبار لگا دے گی

اور یہ نیب کو مزید اختیارات بھی دے دے گی چناں چہ میاں نواز شریف کے پاس زیادہ وقت نہیں لیکن بڑے فیصلے کرنے سے قبل میاں نواز شریف کو ایک اور فیصلہ بھی کرنا ہوگا۔انہیں ن لیگ کو خاندانی پارٹی کے تاثر سے باہر نکالنا ہو گا اور اپنی ذات کو بھی اقتدار سے بالاتر کرنا ہوگا‘ میرا مشورہ ہے میاں نواز شریف ملک میں واپس آنے سے پہلے اعلان کریں یہ چوتھی مرتبہ وزارت عظمیٰ کے امیدوار نہیں ہوں گے‘

یہ صرف پارٹی کے قائد بن کر باقی زندگی گزاریں گے اور یہ پھر مریم نوازاور حمزہ شہباز شریف کو بھی سیاست سے نکال لیں تاکہ پارٹی صرف میرٹ پر چل سکے‘ اگر میاں نواز شریف یہ کر لیتے ہیں اور یہ اگلے دو مہینوں میں واپس آ جاتے ہیں تو ن لیگ بھی بچ جائے گی

اور میاں نواز شریف بھی ورنہ دوسری صورت میں ملک کی سب سے بڑی جماعت اور دلوں کے قائد میاں نواز شریف دونوں سیاست سے فارغ ہو جائیں گے لہٰذا پارٹی کا مقدر اب صرف اور صرف میاں نواز شریف کے فیصلوں پر منحصر ہے‘ آر یا پار‘ یہ اب اس گومگو کو مزید نہیںچلا سکیں گے ۔



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…