ریاض( آن لائن ) سعودی وزارت داخلہ نے اعلان کیا ہے کہ مملکت میں اگر کوئی تارکِ وطن مقیم مذکورہ خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کو ملک بدر کردیا جائے گا اور اس کے دوبارہ مملکت میں داخلے پر پابندی عاید کردی جائے گی۔ سعودی عرب کی وزارتِ داخلہ نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اعلان کردہ احتیاطی تدابیر کی خلاف ورزیوں پر نئے جرمانوں اور قید کی سزاوں کا اعلان کیا ہے اور اب خلاف ورزی کے مرتکبین کو 10 لاکھ ریال (266374 ڈالر) تک جرمانہ اور پانچ سال تک قید کی سزا سنائی جاسکے گی۔
کرونا وائرس سے متعلق سوشل میڈیا یا ذاتی حیثیت میں افواہیں یا غلط معلومات پھیلانے والے افراد کو 10 لاکھ تک جرمانہ عاید کیا جائے اور انھیں پانچ سال تک قید کی سزا بھی بھگتنا پڑے گی۔اس جرم کا کم سے کم جرمانہ ایک لاکھ ریال ہوگا۔وزارت داخلہ کے نئے جاری کردہ قوانین میں ایک فرد کے کسی دوسرے فرد میں جان بوجھ کر کرونا وائرس منتقل کرنے کے فعل کو ایک سنگین خلاف ورزی شمار کیا گیا ہے۔اس کے ذمے دار شخص کو پانچ لاکھ ریال (133000 ڈالر) تک جرمانہ عائد کیا جاسکے گا۔سعودی عرب نے کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے متعدد انتظامی اقدامات متعارف کرائے ہیں اور پورے ملک میں شہروں میں مکمل یا جزوی لاک ڈائون نافذ کر رکھا ہے۔حکام نے کرفیو کے اوقات میں ضروری کاموں کے سلسلے میں گھر سے باہر جانے والے افراد کے لیے پرمٹ کا نظام متعارف کرایا ہے، ایسے افراد مجاز حکام سے اجازت نامے لے کر مقررہ اوقات میں اپنے گھروں سے باہر جاسکتے ہیں۔لیکن اس اجازت نامے کو متعینہ سفری روٹ اور مقررہ اوقات ہی میں استعمال کیا جاسکتا ہے،جو کوئی بھی اس کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو اس کو 2700 ڈالر سے 27000 ڈالر تک جرمانے کی سزاکا سامنا کرنا پڑے گا یا ایک سال تک قید کی سزاسنائی جاسکتی ہے۔نیز جو کوئی شخص کسی ایسے شخص کو پرمٹ کے حصول میں مدد دے گا کہ جس کو اس کی ضرورت ہی نہیں تھی تو اس پر بھی اتنی مالیت کی رقم بطورجرمانہ عاید کی جائے گی اور اس کو قید کی سزا کا سامنا بھی کرنا پڑے گا۔