ریاض(این این آئی) سعودی عرب، اردن اور مصر میں لوگوں نے رات کے اوقات میں فضا میں ستاروں کی ایک قطار دیکھی جس پر وہ حیران رہ گئے، مگر حقیقت میں وہ قطار قدرتی ستاروں یا سیاروں کی نہیں بلکہ مصنوعی سیاروں کی ایک قطار تھی جسے ایک امریکی کمپنی نے زمین پر انٹرنیٹ کا دائرہ وسیع کرنے کے لیے تجرباتی مشن پر خلا میں بھیجا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس بات کا انکشاف
سعودی ماہر فکلیات اور عرب سائنس فیڈریشن کے رکن ملھم ھندی نے کیا اور بتایا کہ حال ہی میں خلا میں رات کے اوقات میں ستاروں کی طرح کے اجسام کو ایک قطار میں چلتے دیکھا گیا۔ ان مصنوعی سیاروں کے سامنے آنے کے بعد بہت سے سوالات پیدا ہوئے مگر ان سب کا جواب یہ ہے کہ یہ مصنوعی سیارے تھے۔انہوں نے بتایا کہ یہ مصنوعی سیارے سپیس ایکس کمپنی کے اسٹارلنک پروگرام کے تحت خلا میں بھیجے گئے تھے۔ یہ پروگرام گذشتہ برس شروع ہوا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد زمین کے دور دراز خطوں میں انتہائی کم قیمت پر انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ کمپنی کی طرف سے سات الگ الگ گروپوں میں مصنوعی سیارے خلا میں بھیجے تھے اور ایک گروپ میں کم سے کم 60 مصنوعی سیارے تھے۔ یہ مصنوعی سیارے زمین کے مدار میں آئندہ 10 سال تک موجود رہیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت زمین کے مدار میں موجود مصنوعی سیاروں کی کل تعداد 12 ہزار سے زیادہ ہے۔فضا میں دیکھے جانیوالے ستاروں کی قطار کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پروائرل ہوئی جسے بڑے پیمانے پردیکھا گیا ہے۔