سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انھیں اب تک کا بہترین ثبوت ملا ہے کہ زہرہ سیارے کی سطح سے گرم لاوا ±بل رہا ہے۔زہرہ کے بارے میں پہلے سے معلوم تھا کہ اس پر آتش فشانی ہوتی رہی ہے لیکن تازہ ترین ثبوت اب تک ملنے والا بہترین ثبوت ہے کہ اس سیارے کی سطح جوالا مکھی ہے۔زہرہ کے نصف کرئہ جنوبی میں سائسن دانوں کے بقول چار ایسے چار ایسے ’ہاٹ سپاٹ‘ ہیں جہاں سنہ 2008 کے دوران درج? حرارت ڈرامائی طور پر کم یا زیادہ ہوتا رہا جس سے یہ عندیہ ملا کہ وہاں لاوا بہہ رہا ہے۔یہ مشاہدات وینس ایکسپریس نامی تحقیقاتی مشن نے یکجا کیے۔یورپ کے خلائی ادارے کا یہ مشن سنہ 2006 میں زہرہ پر پہنچا تھا اور سنہ 2010 میں اس کی تحقیقات سے ظاہر ہوتا تھا کہ زہرہ کی سطح پر اب بھی شاید متحرک آتش فشانی ہے۔یہ شہادت انفرا ریڈ پیمائشوں کی مدد سے جمع کی گئی کیونکہ زہرہ سیارے کی سطح کے ارد گردگھومتی ہوئی دبیر فضا پائی جاتی ہے۔سیارے کے جنوبی قطب کی طرف ایک نمایاں گہرے رنگ کا علاقہ ہے جو ظاہر کرتا ہے کہ یہاں لاوا ہے جو دو اعشاریہ پانچ ملین سال سے کچھ کم پرانا ہے سنہ 2012 میں وینس ایکسپریس کے تحقیق کاروں نے بتایا کہ سنہ 2006 اور 2007 دوران زہرہ کی فضا میں سلفر ڈائی اوکسائیڈ کے مواد میں اضافہ ہوا تھا جو رفتہ رفتہ کم ہوتا گیا۔ اس سے تاثر ابھرا کہ شاید زہرہ پر آتش فشانی ہو رہی ہے لیکن یہ سیارے کی سطح پر ہواو¿ں کی سمت و رفتار میں تبدیلی کے باعث بھی ہو سکتا تھا۔لیکن اب وینس کی نگرانی کے لیے بنے کیمروں سے انفرا ریڈ جیسی تصاویر سامنے آئی ہیں جو عارضی ’ہاٹ سپاٹ‘ کا پتہ دیتی ہیں۔
ڈاکٹر کولن ولسن اوکسفرڈ یونیورسٹی میں فضائی طبیعات کے ماہر ہیں اور وینس ایکسپریس کے رابطہ کار بھی ہیں۔ان کا کہنا ہے ’تازہ ترین شہادت ہمیں کم و بیش یقین کی طرف لے جاتی ہے کہ ہم نے بالاًخر معلوم کر لیا ہے کہ زہرہ کی سطح آتش فشانی کے لیے متحرک ہے اور اس میں تبدیلی ہو رہی ہے۔‘یہ تصاویر سب سے پہلے مارچ سنہ 2014 میں ایک کانفرنس میں دکھائی گئی تھیں لیکن اب ان کا مکمل تجزیہ کر کے انھیں ’جیوفیزیکل ریسرچ لیٹرز‘ نامی جریدے میں شائع کیا گیا ہے۔ڈاکٹر ولسن کا خیال ہے کہ زہرہ کی سطح پر جن گرم مقامات کا پتہ چلا ہے ہوسکتا ہے وہاں لاوا ہو۔ یا پھر وہ انتہائی گرم پتھر ہوں گے ورنہ سیارے کی سطح کے نیچے سے نکلتی ہوئی گیسیں ہو سکتی ہیں۔’ہم نہیں جانتے کہ زہرہ کی سطح پر کیا ہو رہا ہے کیونکہ تصویروں کی مکانی وسعت کی ریزولوشن بادلوں کی وجہ سے دھندلی ہے۔
’پچھلی تحقیقات سے ظاہر ہوا تھا کہ زہرہ کی سطح پر بہت سی آتش فشاں چوٹیاں ہیں جن میں سے اکثر کی ڈھلانیں جزیرہ ہوائی جیسی ہیں۔ اس سے لگتا ہے کہ وہاں کافی حد تک مائع جیسا سیال مادہ ہے جو اطراف سے بہہ رہا ہے۔‘ڈاکٹر ولسن کا کہنا تھا ’زمین کی طرح زہرہ پر بھی آتش فشاں کی مختلف قسمیں ہو سکتی ہیں۔‘مستقبل کی تحقیقات سے زہرہ کے بارے میں مزید تفصیلات ملیں گی اور اس کی ارضیات کے بارے میں بھی پتہ چلے گا کہ یہ سیارہ زمین سے کتنا ملتا جلتا ہے۔وینس ایکسپریس کا آٹھ سال کا کامیاب سفر اس وقت رک گیا جب نومبر سنہ 2014 میں اس کا ایندھن ختم ہو گیا۔
زہرہ کے مدار کے گرد گھومنے والی یہ تحقیقاتی خلائی گاڑی جنوری میں خود زہرہ ہی کی کاربن سے بھری ہوئی گرم فضا کے اندر کہیں کھو گئی۔
زہرہ سیارے کی سطح سے گرم لاوابل رہا ہے،سائنس دان
21
جون 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں