پیر‬‮ ، 09 جون‬‮ 2025 

آزاد کشمیر سے مقبوضہ کشمیر جانے والی خواتین زندہ لاشیں بن گئیں، کشمیری خواتین کی فریاد

datetime 7  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سرینگر(نیوز ڈیسک) 8 مارچ کو پوری دنیا میں یوم خواتین منایا جا رہا ہے ۔ اس موقع پر آزاد کشمیر سے بعض آبادکاری پالیسی کے تحت مقبوضہ کشمیر آئی ہوئی خواتین بھی حکومت سے فریاد کر رہی ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ ان پر رحم کھا کر انسانی بنیادوں پر انہیں واپس آزاد کشمیر جانے کے لئے روٹ پرمٹ فراہم کیا جائے۔ 2010 میں حکومت نے 1990 کی دہائی یا پھر اس کے بعد عسکری صفوں میں شامل ہونے یا پھر عسکری تربیت لینے،

آزاد کشمیر جانے والے افراد کی باز آبادکاری کے لئے ایک پالیسی کا اعلان کیا تھا اور اس دوران ان سے کہا گیا تھا کہ وہ گھروں کو واپس آئیں۔ اگرچہ اس دوران سرنڈر اور بازآبادکاری پالیسی کے تحت 2003 سے 22 مئی 2016 تک 489 نوجوان اپنی بیوی بچوں سمیت نیپال اور دیگر راستوں سے واپس مقبوضہ کشمیر لوٹ آئے تاہم باز آبادکاری کی پالیسی دھوکہ ثابت ہوئی اور یہاں آکر وہ دانے دانے کے محتاج ہوگئے۔ آزاد کشمیر کی رہنے والی شرین بیگم جو اس وقت اپنے بچوں اور شوہر کے ساتھ سوپور میں رہتی ہے اور ان سینکڑوں خواتین کے لئے آواز بلند کر رہی ہیں جو 2010 میں باز آبادکاری پالیسی کے تحت پاکستان یا آزاد کشمیر سے یہاں لائی گئی تھیں۔ وہ کہتی ہیں کہ آزاد کشمیر میں ان کے اپنے اس عرصے میں فوت ہوگئے لیکن ہم فریاد کریں تو کس سے کریں کہ ہمیں اپنے وطن جانے کی اجازت دی جائے۔ شرین بیگم کہتی ہے کہ مجھے ہر روز کسی نہ کسی علاقے سے ایسی بے سہارہ اور بے بس خاتون کی روداد سننی پڑتی ہے جو دونوں اطراف کی حکومتوں کی لاپرواہی کی بھینٹ چڑھ کر اپنے آپ کو کوس رہی ہے۔ شرین بیگم کی طرح ہی مقبوضہ کشمیر کے کرناہ علاقے میں بیاہ کر لائی گئی پوش مالی بیگم کے علاوہ گزریال کی فاطمہ بیگم، کپوارہ بیاہ کر لائی گئی کوثر ابیگم، کے علاوہ رخسانہ بیگم یہ ایسی خواتین ہیں، جو اپنوں کی یاد میں دن رات آنسو بہاتی ہیں، ایسی خواتین کی یہی فریاد ہے کہ انہیں ویزا دیا جائے تاکہ وہ آزاد کشمیر میں اپنے ماں باپ اور دیگر رشتہ داروں کا ایک بار دیدار کرسکیں۔

بمنہ میں اپنے خاوند اور بیٹے کے ساتھ رہ رہی ایک پاکستانی خاتون بھی ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہے، وہ کہتی ہے کہ یہاں ان کے ساتھ دھوکہ ہوا ہے، اپنے رشتہ داروں کو یاد کرتے ہوئے وہ کہتی ہے کہ جب گھر والوں کی یاد آتی ہے تو من کرتا ہے ان سے فون پر رابطہ کروں لیکن یہاں سے وہاں فون رابطہ بھی نہیں ہوتا۔ جبکہ گھر والے مہینے میں کبھی کبھار ہی فون کر کے حال و احوال پوچھتے ہیں۔ وہ کہتی ہے کہ ہم زندہ لاشیں بن گئی ہیں اور اس طرح پانچ سو سے زیادہ خواتین جو آزاد کشمیر سے مقبوضہ کشمیر آئی ہیں، ذہنی پریشانیوں میں مبتلا ہو کر آزاد کشمیر میں اپنے ماں باپ اور دیگر گھر والوں کے تصور میں کھوئی رہتی ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیرا کوٹا واریئرز


اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…

غزوہ ہند

بھارت نریندر مودی کے تکبر کی بہت سزا بھگت رہا…

10مئی2025ء

فرانس کا رافیل طیارہ ساڑھے چار جنریشن فائیٹر…

7مئی 2025ء

پہلگام واقعے کے بارے میں دو مفروضے ہیں‘ ایک پاکستان…

27ستمبر 2025ء

پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…