سرینگر(نیوز ڈیسک) آٹھ مارچ کو دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد خواتین کے ساتھ ہونے والے نارواسلوک کو ختم کرنا ہے۔متنا زعہ علاقوں میں خواتین پر سب سے زیادہ بوجھ پڑتا ہے اور مقبوضہ علاقوں میں وہ مظالم کا شکار بنتی ہیں یہی صورتِ حال مقبوضہ کشمیر میں بھی ہے۔ کشمیر انسانی ظلم وجبر کی بدترین مثال ہے اوریہاں اب تک دس ہزار سے زیادہ خواتین عصمت دری کا شکار ہوئی ہیں۔
وادی کشمیر میں ہندوستانی سیکیورٹی فورسزکے ہاتھوں خواتین کی عصمت دری کے چند اہم اور بڑے واقعات میں درج ذیل واقعات شامل ہیں۔ بارہ مولہ کے سوپور علاقے کے قصبے جمیر قدیم میں 26 جون 1990 کو بی ایس ایف نے پڑوسی کی تلاشی کے دوران جمیر قدیم کی ایک چوبیس سالہ خاتون کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔ سوپور پولیس نے اسی سال جولائی میں بی ایس ایف کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ سرینگر میں 7مارچ 1990کو چھان پورہ میں، سی آر پی ایف نے سری نگر کے چھن پورہ علاقے میں متعدد گھروں پر چھاپہ مارا۔ چھاپوں کے دوران متعدد خواتین کے ساتھ عصمت دری کی گئی۔ زیادتی کا نشانہ بننے والی نورا (24) کو سی آر پی ایف کے 20 افراد نے زبردستی کچن سے باہر نکالااور اس کی بہن زونہ کے ساتھ زیادتی کی۔ زیادتی کا نشانہ بنانے والے افراد نے دو نابالغ لڑکیوں کے ساتھ بھی بدتمیزی کی۔ 1991میں سرینگر میں بربر شاہ کے علاقے میں سیکیورٹی فورسز نے ایک ذہنی مریض بوڑھی عورت کے ساتھ زیادتی کی۔ کنن پوش پورہ میں 23 فروری 1991 کو، بھارتی فوج کے ایک یونٹ نے وادی کے ضلع کپواڑہ کے کنن پوش پورہ کے جڑواں گاوں میں تلاشی اور تفتیشی کارروائی شروع کی۔ فوجیوں نے خواتین کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی جن کی تعداد 23 سے 100 تک تھی۔پازی پورہ-بیلی پورہ،جو کنن پوش پورہ سے صرف چند کلومیٹر دور ہے،میں 20 اگست 1991 کو، فوجیوں نے بڑے پیمانے پر خواتین کی عصمت دری کی، اس معاملے میں عصمت دری کا نشانہ بننے والوں کی تعداد آٹھ سے پندرہ کے درمیان تھی۔
ضلع گاندر بل کے علاقے چک سید پورہ میں 10 اکتوبر 1992 کو، 22 ویں گرینیڈیئرز کی ایک فوجی یونٹ چک سیدپورہ گاوں میں داخل ہوئی۔ فوج کے متعدد فوجیوں نے 9خواتین کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی جن میں ایک 11 سالہ بچی اور ایک 60 سالہ خاتون شامل ہیں۔ سوپورکے علاقے ہاران میں 20 جولائی 1992 کو آرمی سرچ آپریشن کے دوران متعدد خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ ضلع کپواڑہ کی تحصیل ہندواڑہ میں یکم اکتوبر 1992 کو، گور ہکھر،
باکھیہرکے علاقے میں دس افراد کو ہلاک کرنے کے بعد، بی ایس ایف فورسز نے گاوں میں گھس کر خواتین کی عصمت دری کی۔ ایک انٹرویو میں ایک خاتون نے عصمت دری کا شکار ہونے والی اپنی بیٹی کی شناخت چھپانے کی کوشش کی۔ ضلع اننت ناگ کی تحصیل بیج بہاڑہ میں 1993کوبیج بہاڑہ کے قتل عام سے قبل اجتماعی عصمت دری کا ایک بہت بڑا واقعہ پیش آیا۔ بعدازاں، اگست میں، فوجیوں نے بیج بہاڑہ قصبے کے نواح،گجنگی پورہ میں، ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کی۔
کپواڑہ کے گاوں ہائی ہاما میں 17 جون 1994 کو راشٹریہ رائفلز کے دستوں نے سات خواتین کے ساتھ عصمت دری کی، جس میں دو افسران میجر رمیش اور راج کمار بھی شامل تھے۔ ضلع بڈگام کے شیخ پورہ علاقے میں (1994) ایک 60 سالہ خاتون کے کے اہل خانہ کو بند کرکے اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ ضلع گاندر بل کے علاقے کنگن میں (1994) کوتھیانو بڈاپاتری میں بھارتی سیکیورٹی فورسز نے ایک خاتون اور اس کی 12 سالہ بیٹی کے ساتھ زیادتی کی۔ ضلع پلوامہ کے وڈون گاوں میں 30 دسمبر 1995 کو، راشٹریہ رائفلز کے سپاہی ایک گھر میں داخل ہوئے اور تین خواتین کے ساتھ زیادتی کی۔
پلوامہ کے علاقے ناربل پانزلگام میں نومبر 1997 کوایک لڑکی کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ سری نگر میں 13 اپریل 1997 کو بھارتی فوجیوں نے سرینگر کے قریب بارہ نوجوان کشمیری لڑکیوں کی اجتماعی عصمت دری کی۔ سرینگر کے علاقے واوسا میں 22 اپریل 1997 کو، ہندوستانی مسلح افواج کے متعدد اہلکار گاؤں میں ایک 32 سالہ خاتون کے گھر میں داخل ہوئے۔ انہوں نے اس کی 12 سالہ بیٹی اور14، 16 اور 18 سال کی تین دیگر بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کی۔ ایک اور خاتون کو فوجیوں نے اپنی بیٹیوں کے ساتھ زیادتی روکنے پر پیٹا۔ ڈوڈہ میں (1998) میں گاؤں لدنہ کی ایک پچاس سالہ رہائشی نے ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ 5 اکتوبر 1998 کو آٹھویں راشٹریہ رائفلز کے اہلکار اس کے گھر آئے۔
اس کے بعد اسے ایک ہندو کپتان نے زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس سے کہا: ”تم مسلمان ہو، اور تم سب کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا۔“ جموں کے ضلع ڈوڈہ کے بیہوٹا مرمت میں 29 اکتوبر 2000 کو، 15 بہار رجمنٹ کے اہلکارایک کورڈن اور سرچ آپریشن کے دوران ایک عورت کو اٹھا کر ایک کیمپ میں لے گئے۔ اگلے دن بیس خواتین نے کچھ مردوں کے ساتھ اس عورت کی رہائی کے لئے ریلی نکالی۔ ان خواتین کو چار سے پانچ گھنٹے تک حراست میں رکھا گیا اور ان کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ سرینگر کے علاقے زیرو برج میں 2004ء میں چار سکیورٹی اہلکاروں نے 28 اکتوبر کو ایک گیسٹ ہاؤس میں 21 سالہ خاتون سے زیادتی کی۔ ہندواڑہ میں 6 نومبر 2004کو شہر بیڈپائین میں ایک ماں اور اس کی بیٹی کے ساتھ ایک میجر نے زیادتی کی۔ 2009 میں مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیاں کے علاقے بونگام میں 29 اور 30 مئی کی درمیانی رات ہندوستانی فوجیوں نے دو خواتین، آسیہ اور نیلوفر جان کو مبینہ طور پر اغوا کیا، زیادتی کا نشانہ بنا کر قتل کردیا۔ جموں کے علاقے کٹھوعہ میں جنوری، 2018 میں، کٹھوعہ کے قریب رسانہ گاوں میں، 8 سالہ بچی، آصفہ بانو کی اغوا کے بعد، عصمت دری کی گئی اور قتل کیا گیا۔