اسلام آباد(نیوزڈیسک)آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا معاملہ، وزیراعظم کے زیر صدارت ہنگامی اجلاس،وفاقی کابینہ نے بڑے فیصلے کی منظوری دے دی، تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ نے ڈیفنس ایکٹ میں لفظ ایکسٹینشن کا اضافہ کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کی
نئی سمری منظور کرتے ہوئے صدرمملکت کو بھجوادی ہے، سمری کابینہ نے متفقہ طورپر منظور کی، جس کے بعد اسے منظوری کے لئے صدر مملکت کے پاس بھجوادیاگیا، وفاقی کابینہ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا پہلا نوٹیفیکیشن واپس لے لیا، نوٹیفیکیشن انیس اگست کو وزیراعظم عمران خان کے دستخط سے جاری ہواتھا، اہم ترین فیصلے کے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے زیر صدارت وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں ڈیفنس ایکٹ رولز میں ترمیم کی گئی۔قبل ازیں سپریم کورٹ نے چیف آف آرمی اسٹاف کی مدت ملازمت میں توسیع کے تقرر کا نوٹیفیکیشن معطل کئے جانے کا تحریر حکم نامہ جاری کیاتھا۔ منگل کو فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے،فیصلہ تین صفحات پر مشتمل ہے۔ تحریری حکم نامے میں کہاگیاکہ آئین اور ملٹری رولز میں توسیع کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔ حکم نامے میں کہاگیاکہ سیکورٹی خدشات سے آرمی کو بطور ادارہ نمٹنا چاہیے افراد پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔تحریری حکم نامہ میں کہاگیاکہ نوٹیفیکیشن پہلے وزیر اعظم نے خود جاری کر دیا جس کو اس کا اختیار ہی نہیں،دوبارہ نوٹیفیکیشن صدر نے جاری کیا لیکن وہ کابینہ کی منظور کے بغیر جاری کر دیا گیا۔حکم نامہ میں کہاگیاکہ عدالت نے معاملہ کو عوامی مفاد کے تناظر میں آئین کے آرٹیکل 184/3 کے تحت قابل سماعت قرار دیا ہے۔ حکم نامہ میں کہاگیاکہ بنیادی انسانی حقوق کے تحت 184/3 میں درخواست گزار کی انفرادی بنیادی حیثیت غیر معینی ہو جاتی ہے۔