واشنگٹن(این این آئی )امریکا نے ایرانی حکومت کے ایک کم عمر وزیر اور صدر حسن روحانی کی ٹیم کے اہم رکن کو بلیک لسٹ کر دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق 37 سالہ جواد آذری جھرمی ایران میں ٹیلی کام اور سائنس وٹیکنالوجی کے وزیر ہیں۔ ان کا تعلق سکیورٹی اداروں کے ساتھ رہا ہے وہ ملک میں حالیہ ایام میں ہونے والے مظاہروں کے دوران انٹرنیٹ بند کرنے میں پیش پیش ہیں۔ تاہم انہوں نے ملک میں
سوشل میڈیا تک عوام کی رسائی پرپابندی کی اعلانیہ مخا لفت کی ۔سخت گیر عناصر پرمشتمل ایران کی انٹرنیٹ سپریم کونسل ملک کے سب سے آزادانہ طور پر قابل رسائی سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ‘انسٹاگرام کو مکمل طور پر بلاک کرنا چاہتی ہے۔پچھلے انٹرویو میں جہرامی نے ان انٹلی جنس ماضی پر اپنے فخر کا اظہار کیا اور ساتھ ہی انہوں نے ملزمان سے اعتراف جرام کرانے کے لیے ان پر تشدد برتنے،انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہونے ،گرین موومنٹ کے حامیوں کی کالوں اور نقل و حرکت کی نگرانی کے الزامات مسترد کردیئے تھے۔پاسداران انقلاب کی مقرب ‘تسنیم نیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے جہرمی نے تصدیق کی کہ وہ انٹیلی جنس کے محکمے میں کام کرچکے ہیں۔ایرن کے اصلاح پسند اور اعتدال پسند حلقوں نے حسن روحانی کو دوسری بار صدر بننے میں معاونت فراہم کی مگر جب انہوں نے اپنی کابینہ تشکیل دی تو ان کے حامیوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ ان کی کابینہ میں ایسے لوگ شامل ہوگئے جو ماضی میں سیکیورٹی اداروں سے منسلک رہنے، قیدیوں پرتشدد کرنے، صحافیوں کو ہراساں کرنے، میڈیا کی آزادیوں پر قدغنیں لگانے، سوشل میڈیا تک عوامی رسائی روکنے سمیت دیگر حربوں میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔انہی متنازع وزراء میں آذری جھرمی کا نام بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے اس پربھی اقتصادی پابندیاں عا ئد کی ہیں۔