واشنگٹن(آن لائن)سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے دو سابقہ ملازمین نے مبینہ طور پر اس نیٹ ورک کے اندرونی سسٹم تک رسائی کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب کے لیے جاسوسی کی۔امریکی محکمہ انصاف میں درج شکایت کے مطابق سعودی حکومت ٹوئٹر کے کچھ ملازمین کو جاسوسی کے لیے نوکری پر رکھ رہی تھی اور ان کے ذریعے سعودی حکومت اپنے ناقدین کے بارے میں معلومات حاصل کر رہی تھی۔
امریکا کے محکمہ انصاف نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی شہری احمد ابوامو اور سعودی شہری علی الزبرہ نے 2015 میں چھ ہزار نجی ٹوئٹر اکانٹس تک رسائی حاصل کی۔ٹوئٹر کے ان دو سابقہ ملازمین پر الزام ہے کہ یہ سعودی شاہی خاندان پر تنقید کرنے والے معروف افراد کے نجی اکانٹس کی جاسوسی کرتے رہے ہیں۔ اور انہوں نے یہ مواد احمد المطیری کے ذریعے ریاض حکومت تک پہنچایا تھا۔ المطیری سعودی حکومت اور ان مبینہ جاسوسوں کے درمیان رابطہ کار تھا۔ ان سابقہ ملازمین نے صحافی عمر عبدالعزیز کیاکانٹ کی بھی جاسوسی کی۔ عبدالعزیز واشنگٹن پوسٹ کے کالم نویس جمال خاشقجی سے قریبی تعلقات رکھتے تھے۔ جمال خاشقجی کو گزشتہ برس استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ابوامو نے سعودی شاہی خاندان کے دو معروف ناقدین کے ٹوئٹر اکانٹس تک بار بار رسائی حاصل کی تھی۔ تاہم اس دوران اس نے ایک ناقد کا ٹیلیفون نمبر اور ای میل ایڈریس بھی حاصل کر لیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ اس خدمت کے بدلے ابوامو اور الزبرہ کو ہزاروں ڈالر اور دیگر انعامات سے نوازا گیا اور ان میں قیمتی گھڑیاں بھی شامل ہیں۔