واشنگٹن(این این آئی)امریکی ایوان نمائندگان رواں ہفتے ایک قانونی بل پر رائے شماری کی تیاری کر رہا ہے جس کا مقصد ترکی پر بھاری پابندیاں عائد کرنا ہے۔ یہ اقدام شمال مشرقی شام میں ترکی کے حملے اور وہاں کی گئی نسلی تطہیر کے جواب میں سامنے آ رہا ہے۔
یہ رائے شماری فائر بندی کے اْس سمجھوتے کے بعد عمل میں آ رہی ہے جس کے تحت امریکی صدر کی انتظامیہ انقرہ کے خلاف حالیہ پابندیاں ختم کرنے پر آمادہ ہو گئی تھی۔ تاہم امریکی اخبار کے مطابق اس وقت امریکی قانون ساز افراد کے زیر غور یہ بات ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے شمالی شام سے امریکی فورسز کے انخلا کے فیصلے اور وہاں پر ترکی کے حملے کا جواب کس طرح دیا جائے۔مذکورہ قانون کے بل کے منصوبے کی سربراہی ایوان نمائندگان میں خارجہ امور کی کمیٹی کے صدر ایلوٹ اینجل اور کمیٹی کے سینئر ریپبلکن رکن مائیکل مکول کر رہے ہیں۔ قانون کے بل کے متن میں کہا گیا کہ شام پر حملے میں ملوث ترک ذمے داران اور ترک وزارت دفاع کو سپورٹ کرنے والے بینکوں کے خلاف پابندیاں عائد کی جائیں اور یہ پابندیاں شام میں ترکی کی فوجی کارروائیاں ختم ہونے تک جاری رہیں۔علاوہ ازیں قانونی بل میں یہ بھی کہا گیا کہ ترکی کی جانب سے ایس400 دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پرترک حکومت پر اضافی پابندیاں عائد کیے جانے کی ضرورت ہے۔ ساتھ ہی مطالبہ کیا گیا کہ ترکی کی فوج کے لیے امریکی ہتھیاروں کی برآمد کو ممنوع قرار دیا جائے۔قانونی بل کے لیے ایوان نمائندگان کے دو تہائی ارکان کی حمایت کی ضرورت ہے جس کا غالب امکان موجود ہے۔ اس لیے کہ ایوان نمائندگان پہلے ہی شام کے حوالے سے ٹرمپ کی پالیسی کے خلاف قرار داد 60 کے مقابلے میں 354 ووٹوں کی اکثریت سے منظور کر چکا ہے۔یہ ترکی پر پابندیوں کے حوالے سے قرار داد کا آخری منصوبہ نہیں ہے۔ اس کے علاوہ سینیٹر جم ریش اور لینڈسے گراہم کی جانب سے بھی انقرہ کو پابندیوں کی لپیٹ میں لینے کے لیے دو علاحدہ قرار دادیں پیش کی جا چکی ہیں۔ ان پر رائے شماری کے لیے کانگرس میں کام جاری ہے۔