بغداد(این این آئی)عراق کے دارالحکومت بغداد اور دوسرے شہروں میں احتجاجی مظاہروں کے ردعمل میں پارلیمان کے چار ارکان مستعفی ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق پارلیمان کی رکنیت سے مستعفی ہونے والوں میں دو کمیونسٹ ارکان راعد فہمی اور حیفاالامین بھی شامل ہیں۔انھوں نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ پْرامن عوامی تحریک کی حمایت میں پارلیمان کو خیرباد کہہ رہے ہیں۔فہمی نے کہا کہ ہم مظاہروں اور
جس طرح انھیں دبایا جارہا ہے،اس کے ردعمل میں مستعفی ہورہے ہیں۔گذشتہ ستائیس روز کے دوران میں پارلیمان نے کچھ بھی نہیں کیا ہے۔وہ سکیورٹی فورسز کی خلاف ورزیوں پر وزیراعظم یا وزیر داخلہ کو ذمے دار قرار نہیں ٹھہرا سکتی۔انھوں نے بیان میں حکومت سے استعفے اور نئی انتخابی نظام کے تحت قبل ازوقت عام انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔دواور قانون ساز طہٰ الضیفائی اور مزاحم التمیمی نے بھی پارلیمان کی رکنیت سے استعفا دے دیا ہے۔ ان دونوں کا تعلق سابق وزیراعظم حیدر العبادی کے بلاک سے ہے۔عراق میں یکم اکتوبر کو عوامی احتجاجی مظاہروں کے آغاز کے بعد سے 329 ارکان پر مشتمل پارلیمان بحران کی زد میں ہے۔تب سے اس کے متعدد اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے منسوخ ہوچکے ہیں۔ملک میں حالیہ پْرتشدد مظاہروں سے پیدا ہونے والی صورت حال پر غور کے لیے ہفتے کے روز بھی اجلاس بلایا گیا تھا لیکن اس کو کارروائی کو چلانے کے لیے درکار شرکاء کی تعداد پوری نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کردیا گیا تھا۔عراق کی کمیونسٹ جماعت شعلہ بیان شیعہ لیڈر مقتدیٰ الصدر کی اتحادی ہے۔ان کے اتحاد سائرون نے گذشتہ سال عراق میں منعقدہ پارلیمانی انتخابات میں سب سے زیادہ نشستیں حاصل کی تھیں۔مقتدیٰ الصدر خود بھی حکومت سے مستعفی ہونے اور قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ عراق میں آیندہ انتخابات اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونے چاہییں۔سائرون نے ہفتے کے روز مظاہرین کے حق میں غیر معینہ مدت کے لیے دھرنا دینے کا اعلان کیا تھا۔