بغداد(این این آئی)عراق کے دارالحکومت بغداد اور جنوبی شہروں میں حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کے دوران میں 63 افراد ہلاک ہوگئے ۔عراق کے انسانی حقوق کمیشن نے پرتشدد واقعات میں ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں دوجنوبی صوبوں ذی قار اور میسان میں ہوئی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اتوار کو جاری کئے گئے ایک بیان میں کمیشن کا کہناتھا کہ
جنوبی صوبوں میں احتجاجی مظاہروں نے تشدد کا نیا رخ اختیار کر لیا ہے اور شہروں میں احتجاجی ریلیوں کے شرکا اب سرکاری دفاتر اور پیراملٹری فورسز یا شیعہ ملیشیاں کے دفاتر کو نذرآتش کررہے ہیں۔عراق کے انسانی حقوق کمیشن کے اس بیان سے قبل جنوبی شہر ناصریہ میں احتجاجی مظاہروں کے دوران میں تشدد کے واقعات میں مزید چھ افراد ہلاک اور دسیوں زخمی ہوگئے ۔پولیس اور طبی ذرائع نے ان ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔عراق میں چند روز کے وقفے کے بعد حکومت کے خلاف دوبارہ احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے ہیں اورہفتے کے روز ہزاروں شہری ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکال رہے ہیں۔دارالحکومت بغداد میں عراقی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو گرین زون کی جانب جانے سے روکنے کے لیے اشک آور گیس کا استعمال کیا ہے۔مظاہرین پارلیمان کے اجلاس سے قبل بغداد کے قلعہ نما گرین زون کی جانب جانا چاہتے تھے۔بغداد اور عراق کے جنوبی شہروں میں جمعہ کو پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں بیالیس افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے براہ راست گولیاں چلائی تھیں جس سے اتنی زیادہ تعداد میں ہلاکتیں ہوئی ہیں۔پولیس کی اشک آور گیس کی شیلنگ سے بیسیوں افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ متعدد سرکاری عمارتوں اور دفاتر کو مظاہروں کے دوران میں نذر آتش کردیا گیا تھا۔