جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اورمتحدہ نے وفاقی بجٹ مسترد کر دیا

datetime 10  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اورایم کیو ایم کے سینیٹرز نے وفاقی بجٹ میں بلوچستان اور کراچی کو نظرانداز کرنے پر اسے مسترد کر دیا ۔ حکومت تعلیم ، صحت اور روزگار کی بجائے سڑکوں اور بسوں کو زیادہ توجہ دے رہی ہے ۔ بلوچستان کے لئے صرف 2 فیصد بجٹ رکھا گیا ۔ قبائلی علاقوں کو یکسر محروم رکھا گیا ہے ۔ سینٹ اجلاس میں بجٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ حکومت توانائی کے شعبے کو نظر انداز کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے 97 ارب ڈالر سوئس بنکوں میں ہیں ایف بی آر نے بھی ایک لسٹ دی تھی جس میں 32 لاکھ امیر ترین افراد ٹیکس ادا نہیں کرتے ہیں ٹیکس دہندگان کی تعداد میں بھی کمی ہوئی ہے ہم پاکستان میں کیا وسائل بنا رہے ہیں ۔ ٹیکس اصلاحات کے لئے کچھ نہیں کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ترقی میں دہشت گردی حائل ہے ۔ 2009 سے نیکٹا بنائی گئی ہے اور اس کو فعال کرنے کا کہا گیا مگر بجٹ میں نیکٹا کے لئے کوئی فنڈزمختص نہیں کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کے خطرات کو روکنے کے لئے بھی بجٹ میں کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ آرمی پبلک سکول کے شہیدوں کے لواحقین کو معاوضہ ادا کیا جائے میڈیا سے تعلق رکھنے والے رپورٹروں ، کیمرہ مینوں اور فوٹو گرافرز کے لئے فنڈز مختص کئے جائیں ۔ پارلیمنٹیرین کے لئے مراعات ہونی چاہئے ۔ سینیٹر عائشہ رضا فاروق نے کہا کہ حکومت نے بجٹ میں تمام صوبوں کو مساوی حقوق دیئے ہیں سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں غریب مزید غریب ہو رہے ہیں ملک میں اس وقت تک خوشحالی نہیں آ سکتی جب تک پارلیمنٹ خصوصاً سینٹ کو اختیارات نہ دیئے جائیں انہوں نے کہا کہ ملک میں خارجہ اور داخلہ پالیسیاں انٹیلی جنس ادارے چلا رہے ہیں بجٹ میں 200 ارب روپے سے زیادہ ٹیکس لگائے گئے قومی بجٹ میں اضافہ نہیں ہونا چاہئے حکومت مزید قرض لے کر بجٹ خسارے کو پورا کرے گی جس کا بوجھ مزید عوام پر پڑے گا ۔ انہوں نے کہاکہ سب سے پسماندہ صوبے بلوچستان کے لئے بجٹ میں صرف 2 فیصد رکھا گیا ہے جبکہ فاٹا کے لئے کوئی بجٹ مختص نہیںکئے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ اقتصادی رہداری کے مغربی روٹ کے لئے صرف 12 فیصد فنڈ رکھے گئے اور ریلوے کے مغربی روٹ کے لئے کوئی فنڈز مختص نہیں کئے گئے ہیں انہوں نے مطالبہ کیا کہ جاگیرداروں پر ٹیکس ہونا چاہئے ۔ گزشتہ سالوں میں جاگیروں ، صنعت کاروں ، جرنیلوں اور افسران کو معاف کئے گئے قرضے واپس لئے جائیں تمام سیاستدانوں ، جاگیرداوں ، جرنیلوں کو دیئے گئیں زمینں واپس لی جائیں یا پھر موجود قیمت وصول کی جائے انہوں نے مطالبہ کیا کہ خیبر پختونخوا کی طرح بلوچستان میں بھی صنعتوں کو ٹیکس فری کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم خیرات نہیں بلکہ اپنا حق چاہتے ہیں انہوں نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے جاگیرداروں سرمایہ کاروں اور مراعات یافتہ طبقے کا بجٹ قرار دیا ۔ سینیٹر میاں محمد عتیق نے کہا کہ موجودہ حکومت تعلیم صحت اور روزگار کی بجائے سڑکوںاور بسوں کو زیادہ ترجیح دے رہی ہے بجٹ میں ان ڈائریکٹ ٹیکس کو مزید بڑھایا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم اس بجٹ کو مسترد کر دیا ہے



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…