اسلام آباد : پولیو کیسز کی تعداد میں اضافے پر فرسٹریشن کے شکار عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی بین الاقوامی صحت ریگولیشن(آئی ایچ آر) کمیٹی نے پاکستان کو انتباہ کیا ہے کہ اگر اس نے اس مرض کے خلاف آئندہ چھ ماہ کے دوران اپنی کارکردگی کو بہتر نہیں بنایا تو اس کے شہریوں کو عالمی سطح پر مزید سفری پابندیوں کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
مگر پاکستان کے طبی سہولیات کے حکام اس انتباہ کی تردید کرتے نظر آتے ہیں جو کہ آئی ایچ آر ایمرجنسی کمیٹی کے دو سے سات نومبر تک ہونے والے اجلاس کے دوران جاری کیا گیا۔
وزیر برائے قومی صحت خدمات(این ایچ ایس) سائرہ افضل تارڑ نے ہفتہ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان پر کوئی نئی سفری پابندیاں عائد نہیں کی جارہی ہیں جو پولیو کے پھیلاﺅ کی روک تھام کے لیے حکومت کے “ہر ممکن اقدامات” کا نتیجہ ہے۔
آئی ایچ آر مسلسل پولیو وائرس کو دیگر ممالک تک پہنچانے کے حوالے سے پاکستان کے اسٹیٹس پر تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہے، اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ عالمی سطح پر پولیو وائرس کا پھیلاﺅ 31 جولائی کے بعد بھی جاری رہا جس دوران پاکستان سے کم ازکم تین اقسام کے وائرس پڑوسی ملک افغانستان ایکسپورٹ ہوگئے۔
عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان سے وائرس کے پھیلنے کے خطرے کا 31 جولائی کے بعد سے زیادہ باریک بینی سے تجزیہ کیا جارہا ہے کیونکہ وائرس کے منتقل ہونے کی شرح کے سیزن کے دوران کیسز کی تعداد میں بھی نمایاں اضافہ ہوا ہے جبکہ اس کی روک تھام کے لیے ملکی سطح پر کوئی نمایاں بہتری دیکھنے میں نہیں آئی۔
بیان کے مطابق”اس وقت پولیو سے متاثرہ دیگر نو ریاستوں سے بین الاقوامی سطح پر وائرس کے پھیلاﺅ کا خطرہ کم ہوا ہے اور 31 جولائی کے بعد سے صرف دو ممالک صومالیہ(ایک کیس) اور افغانستان (سات کیسز، جن میں بیشتر دوسرے ملک سے آنے والے وائرس کا نتیجہ ہے) میں کیسز سامنے آئے ہیں۔
پاکستان، کیمرون، استوائی گنی اور شام کو سفارش کی گئی ہے کہ سرکاری سطح پر پولیو وائرس ٹرانسمیشن کے حوالے سے قومی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کریں، ان ممالک کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ تمام شہریوں اور طویل عرصے سے مقیم غیرملکیوں کے بیرون ملک سفر سے چار ہفتوں اور بارہ مہینے پہلے انسداد پولیو وائرس کی ویکسنیشن کو یقینی بنائیں۔