جمعہ‬‮ ، 19 دسمبر‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر ایک اور بھارتی افسر مستعفی،میں استعفیٰ اس لیے دے رہا ہوں کیونکہ مودی سرکار طاقت کے نشے میںکشمیر میں کیا کرتی پھر رہی ہے ؟ کشمیریوں پرجاری مظالم سے متعلق حیرت انگیز انکشافات کر دیئے

datetime 6  ستمبر‬‮  2019 |

نئی دہلی( آن لائن )مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر انڈین ایڈمنسٹریشن سروس کے اعلی آفیسر احتجاجا مستعفی ہو گئے تھے۔جس کے بعد اب ایک اور بھارتی سرکاری افسر مستعفی ہو گئے ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف احتجاجا ایک اور بھارتی سرکاری افسر نے استعفی دے دیا ہے۔اس حوالے سے میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی شہر بنگلور کے ضلع کے ڈپٹی کمشنر نے استفعی دے دیا۔

انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے پابندیوں کے خلاف استعفی دیا۔بھارتی سرکاری افسر کا کہنا ہے کہ ان حالات میں سرکار کا حصہ نہیں رہ سکتا۔واضح رہے اس سے قبل انڈین ایڈمنسٹریشن سروس کے اعلی آفیسر احتجاجا مستعفی ہو گئے تھے۔ کنن گوپی ناتھن نے اپنے استعفے میں لکھا تھا کہ مقبوضہ کشمیرمیں20 دن سے مسلسل کرفیو نافذ ہے، یہ ریاستی جارحیت ہے۔لیکن میں سرکاری عہدہ رکھنے کے باعث ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر آواز بلند اور اپنی رائے کا اظہار نہیں کرسکتا تھا، اب میں نے استعفا دے دیا ہے۔ اب میں اظہار رائے کیلئے آزاد ہوں۔ کنان گوپی ناتھن نے کہا کہ یہ 70 کی دہائی ہے اور نہ ہی مقبوضہ کشمیر یمن ہے۔ آج کے دور میں کسی علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرکے ریاستی طاقت کے ذریعے نہیں چلایا جاسکتا۔تشدد مسائل کا حل نہیں ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار کے غیر آئینی اقدامات پر استعفی دینے والا بھارتی ایڈمنسٹریٹو سروس افسر کنن گوپی ناتھن نے اعلان بغاوت کر دیا تھا۔ بھارتی ایڈمنسٹریٹو سروس افسر کنن گوپی ناتھن نے کہا تھا کہ کسی بھی جمہوریت میں عوام سے احتجاج کا حق نہیں چھینا جا سکتا۔انہیں مقبوضہ کشمیر کے عوام پر لگائی گئی اظہارِ رائے کی پابندی قبول نہیں ہے۔بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کنن گوپی ناتھن نے کہا ہے کہ اگر ادارے تباہ ہونے لگیں تو کسی نہ کسی کو آواز اٹھانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں آزادی کے اظہار کے بغیر زندگی کا کوئی مطلب نہیں۔مقبوضہ کشمیر میں ممکنہ تشدد کے نام پر آزادی اظہار پر لگائی گئی پابندی کل بھارت کے کسی بھی حصے میں لگائی جا سکتی ہے۔کننن نے سوال اٹھایا کہ اگر کل دہلی میں شہریوں کو حاصل حقوق سلب کر لیے گئے تو کیا ہو گا؟۔انسانی جانیں بچانے کے نام پر لگائی گئی پابندیاں محض فریب ہیں۔ کیا کسی کو یہ کہہ کر جیل میں بند کیا جا سکتا ہے کہ یہ اس کی جان بچانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



جو نہیں آتا اس کی قدر


’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…