صنعاء(این این آئی)یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا نے الحدیدہ شہرمیں اقوام متحدہ کے زیراہتمام جنگ بندی معاہدے کے سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے شہری آبادی پرشدید گولہ باری شروع کی ہے ، یہ گولہ باری ایک ایسے وقت میں کی گئی جب دوسری جانب اقوام متحدہ کے امن مندوب مارٹن گریفیتھس نے کہا ہے کہ یمنی حکومت اور حوثی ملیشیا نے اسٹاک ہوم معاہدے کی روشنی میں الحدیدہ میں
جنگ بندی کی تجاویز پرعمل درآمد پر اتفاق کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق یمن کے عسکری ذریعے نے بتایا کہ حوثی ملیشیا نے الحدیدہ شہر میں تجارتی مرکز مجمع اخوان پر توپ خانے اور میزائلوں سے حملے کیے جس کے نتیجے میں تجارتی مرکز میں آگ بھڑک اٹھی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی حامی مزاحمتی ملیشیا کی فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کے ذریعے امدادی کارکنوں نے اپنی جانوں پرکھیل کرآگ بجھائی۔مقامی ذرائع نے مزید کہا کہ الحدیدہ میں کئی مقامات پر حوثی ملیشیا نے اپنے جنگجو پھیلا دیے ہیں۔ مرکزی شاہرائوں اور ملحقہ سڑکوں پرجگہ جگہ چیک پوسٹیں اور ناکے لگا کر شہریوں کی تلاشی کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔الحدیدہ کے مشرقی علاقے میں حوثیوں کی شدید گولہ باری کے نتیجے میں شہریوں کو جانی اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں نے الحدیدہ کے مشرق میں مشین گنوں اور دیگر اسلحہ سے شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے تاکہ جنگجوئوں کو التحیتا اور حیس تک رسائی اور نقل وحرکت کی سہولت فراہم کی جاسکے۔درایں اثناء حیس میں حوثی نشانہ باز جنگجوئوں نے فائرنگ کرکے ایک عمر رسیدہ خاتون اور ایک بچی کو زخمی کردیا۔یہ واقعہ زیریں سبعہ میں پیش آیا۔طبی ذرائع نے بتایا کہ حوثی ملیشیا نے حوثی نشانہ بازوں نے 60 سالہ سعیدہ عبدہ جبریلہ اور 13 سلہ بچی نوال عبداللہ رشید کو گولیاں مار کر زخمی کردیا۔ دونوں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا گیا۔