کراچی( آن لائن ) اسٹیٹ بینک سے جاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے ماہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں 22 فیصد کمی واقع ہوگئی۔رواں برس جولائی میں ہونے والی سرمایہ کاری کا مجموعی حجم 10 کروڑ 72 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ برس اسی ماہ میں ہونے والی 13 کروڑ 68 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری سے 21.64 فیصد کم ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ صورتحال ممکنہ طور پر
حکومت کے لیے پریشان کن ہوسکتی ہے جسے اقتدار سنبھالنے کے وقت سے اب تک کرنٹ اکانٹ خسارے کی وجہ سے ڈالرز کی کمی کا سامنا ہے۔اس کی باعث براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 17 کروڑ 39 لاکھ ڈالر سے 57.79 فیصد کم ہو کر 7 کروڑ 34 لاکھ ڈالر ہوجانا ہے جبکہ پورٹ فولیو سرمایہ کاری بھی 19.66 فیصد کمی کے بعد 3 کروڑ 39 لاکھ ڈالر ہوگئی ہے جو گزشتہ برس جولائی کے مہینے میں 4 کروڑ22 لاکھ ڈالر تھی۔اگر دیکھا جائے تو مالی سال 19-2018 پیسے کی آمد کے حوالے سے مایوس کن رہا جس میں سالانہ ایف ڈی آئی مالی سال 2018 کی 3 ارب 23 کروڑ ڈالر کے مقابلے 61 فیصد کمی کے باعث ایک ارب 25 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی سطح تک کم ہوچکی ہے۔یہ واضح کمی سرمایہ کاروں کے لیے منفی تاثر کو ابھار رہی ہے جو اپنی سرمایہ کاری کے حوالے سے محتاط ہیں جبکہ یہ سطح کئی سالوں سے نیچے کی طرف جارہی ہے۔اس میں بھی سب سے اہم اعداد و شمار،چین کی جانب سے ہونے والی سرمایہ کاری میں کمی دکھی گئی جو پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تناظر میں بلند ترین سطح پر جاپہنچی تھی۔جولائی میں چینی سرمایہ کاری کی آمد مجموعی طور پر 45 لاکھ ڈالر رہی جوگزشتہ برس اسی عرصے کے دوران 9 کروڑ 6 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی تھی۔اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان نے چند روز قبل سی پیک کے تمام منصوبوں کی بروقت تکمیل پر زور دیا تھا لیکن کاروباری حلقوں میں یہ تاثر فروغ پارہا ہے کہ چین نے یہاں اقتصادی سرگرمیوں کی رفتار سست کردی ہے۔واضح رہے کہ آئل اینڈ گیس سیکٹر کو جولائی میں براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سب سے زیادہ ایک کروڑ 32 لاکھ ڈالر رہی جو گزشتہ برس اسی عرصے کے دوران ایک کروڑ 96 لاکھ ڈالر تھی۔اس کے بعد ٹیکسٹائل کے شعبے میں ایک کروڑ 7 لاکھ ڈالر، ادویہ سازی اور او ٹی سی مصنوعات میں ایک کروڑ 3 لاکھ جبکہ توانائی کے شعبے میں آٹ فلو ایک کروڑ 44 لاکھ ڈالر رہا۔