بغداد، اردن(آن لائن)عراقی ارکان پارلیمنٹ نے ارد ن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سابق عراقی صدر صدام حسین کی بڑی صاحبزادی کو عراق کے حوالے کردے۔اطلاعات ہیں کہ صدام حسین کی بڑی بیٹی 48 سالہ رغد حسین اردن میں ہیں، تاہم اس حوالے سے تصدیقی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔رغد حسین عراق پر امریکی چڑھائی کے بعد والد کی زندگی میں ہی نکل گئیں تھیں
اور رپورٹس کے مطابق وہ صدام حسین کے قریبی عرب ممالک کے بادشاہوں کی خصوصی مہمان کی حیثیت میں زندگی گزارتی رہیں۔ رغد حسین گزشتہ چند سال سے اردن میں ہیں، تاہم گزشتہ برس فروری میں عرب نشریاتی ادارے ’العربیہ‘ نے بتایا تھا کہ صدام حسین کی بڑی بیٹی کا دعویٰ ہے کہ وہ اردن میں نہیں۔لیکن اس کے باوجود اب عراق نے اردن سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ رغد حسین کو عراق کے حوالے کردے۔ عراقی وزیر اعظم عدیل عبدالمہدی پر ارکان پارلیمنٹ کا دباؤ ہے کہ وہ اردن سے رغد حسین کی حوالگی کا مطالبہ کریں۔عراق کیا رکان پارلیمنٹ نے اردن پر زور دیا ہے کہ وہ سابق عراقی جرنیل کی بیٹی کو وطن بھیج دے۔عراقی حکومت رغد حسین پر اردن میں رہ کر ملک میں خانہ جنگی جیسے الزامات عائد کرتی رہی ہے، عراقی حکومت کا دعویٰ ہے کہ جنگجوؤں کو صدام حسین کی بیٹی معاونت فراہم کر رہی ہے، تاہم حکومت نے براہ راست اردن پر مالی معاونت کے الزامات نہیں لگائے۔دوسری جانب اردن نے عراقی حکومت کے دباؤ میں ا?نے سے انکار کردیا ہے۔سعودی عرب کے اخبار‘اوکاز‘ کے مطابق اردن کی حکومت نے رغد حسین کی حوالگی پر غیر واضح مؤقف دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عراقی حکومت اور ارکان پارلیمنٹ کی سیاسی بلیک میلنگ کا شکار نہیں بنے گی۔عراق کی جانب سے رغد حسین کے حالیہ مطالبے سے قبل عراقی حکومت نے گزشتہ برس انہیں 60 خطرناک اور مطلوب افراد کی فہرست میں بھی شامل کیا تھا۔