طرابلس (این این آئی) لیبی فوج کے جنرل خلیفہ حفتر نے دارالحکومت طرابلس میں فائر بندی میں توسیع کے حوالے سے کوششوں کو مسترد کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حفتر نے کچھ عرصہ قبل لڑائی کے مختلف محاذوں پر اپنی قیادت کے ساتھ وسیع اجلاس منعقد کیا تھا۔
اجلاس کا مقصد دارالحکومت طرابلس کو آزاد کرانے کے لیے 4 اپریل کو شروع کیے جانے والے فوجی آپریشن کے بعد سے یقینی بنائی جانے والی پیش قدمی اور کامیابی کا جائزہ لینا اور قومی فوج کی استعداد پر اطمینان حاصل کرنا تھا۔قومی فوج میں مورال گائیڈنس مینجمنٹ کے ڈائریکٹر خالد المحجوب کا کہنا ہے کہ ان کی فورسز نے اپنے قائد کی جانب سے جاری اوامر کی پاسداری کی ہے اور جنگ بندی کے دوران ایک گولی بھی نہیں چلائی۔عربی اخبار کے مطابق فرانس، اطالیہ، برطانیہ ، امریکا اور متحدہ عرب امارات کی حکومتوں نے ایک مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا کہ لیبیا میں تمام فریق فائر بندی کے معاہدے تک پہنچنے اور کسی مستقل سیاسی حل کے سلسلے میں جاری کوششوں کو دوبارہ شروع کرنے کے واسطے کام کا آغازکریں۔قومی فوج نے فائز السراج کے زیر انتظام وفاق کی حکومت کی جانب سے عائد کیے جانے والے اس الزام کی تردید کی ہے کہ قومی فوج نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی ہے۔ عید الاضحی کے دوران دو روزہ جنگ بندی کا مطالبہ اقوام متحدہ کی جانب سے کیا گیا تھا۔اس سے قبل قومی فوج کی قیادت نے ہفتے کے روز اعلان کیا تھا کہ اسے عید کے دوران جنگ بندی کے حوالے سے اقوام متحدہ کی تجویز قبول ہے۔ اسی طرح وفاق کی حکومت بھی اس جنگ بندی پر آمادہ ہو گئی تھی اور اس نے کہا تھا کہ اس دوران تمام علاقوں میں جھڑپیں روک دی جائیں گی، طیاروں کی سرگرمیوں پر پابندی ہو گی اور فریقین میں سے کسی بھی فورس کو حرکت میں آنے یا اکٹھا ہونے کی اجازت نہ ہو گی۔اقوام متحدہ کے مطابق ان معرکوں کے بھڑکنے کے بعد سے 1093 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو چکے ہیں ، تقریبا 6 ہزار زخمی ہوئے، 1.2 ہزار سے زیادہ افراد نے جھڑپوں کے مقامات سے نقل مکانی کی اور جھڑپوں کے مقامات سے قریب ہونے کے پیش نظر 1 لاکھ سے زیادہ افراد خطرے میں ہیں۔