ریاض (این این آئی )سعودی عرب کی موجودہ بادشاہت کے بانی شاہ عبدالعزیز آل سعود عوام دوست فرمانروا تھے۔ ایک دستاویز میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وہ حج پرجانے کی استطاعت رکھنے کے باوجود کم حج کرتے۔ بلکہ حج کیبرابر اخراجات غریب شہریوں میں بانٹ دیتے تھے۔
یہ وہ وقت تھا جب سعودی عرب کے قومی خزانے میں تیل کی آمدن کی ریہل پہل نہیں تھی۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز سے متعلق یہ دستاویز 1360ھ کی جس میں ان کے حج نہ کرنے اور حج کے اخراجات کے برابر رقم غریب لوگوں میں بانٹنے کا اعلان کیا گیا تھا۔مکہ معظمہ میں داخل ہونے کے بعد تیس سال تک شاہ عبدالعزیز نیصرف چھ سال کے سوا باقی سارے عرصے میں خود حج کی قیادت کی۔وہ حج کے قافلوں کی آمد روفت میں ذاتی طورپر گہری دلچسپی رکھتے تھے۔1342ھ اور 1343ھ کے دوران شاہ عبدالعزیز کی نگرانی میں حجاج کرام کے قافلے مکہ میں داخل ہوتے رہے۔ البتہ جب وہ خود حج کے عمل کی نگرانی نہ کرسکے تو یہ ذمہ داری ان کی نیابت میں شاہ فیصل بن عبدالعزیز نے نبھائی۔شاہ عبدالعزیز آل سعود حج کے بعد طائف میں انتقال کرگئے تھے۔ اپنی وفات سے قبل بھی وہ حج امور کی دیکھ بحال کرتے۔ جب مرض بڑھ گیا تو انہوں نے حج کیامور کی نگرانی چھوڑ دی۔ سنہ 1373ھ کے حج کے بعد شاہ عبدالعزیز انتقال کرگئے۔ یہ سال سعودی عرب کے عوام نے لیے غم کا سال قرار دیاجاتا ہے۔شاہ عبدالعزیز کلچرل سینٹر کے ریکارڈ میں ایک ایک مکتوب کی نقل بھی محفوظ ہے۔
سنہ 1360ھ میں جاری اس مکتوب میں شہزادہ عبداللہ الفیصل نے لکھا ہے کہ اب شاہ عبدالعزیز حج کی قیادت کرتے ہیں اور نہ ہی خود حج کرتے ہیں بلکہ اپنے حج کیاخراجات کے برابر رقم ضرورت مند شہریوں میں تقسیم کر دیتے ہیں۔القصیم کے گورنر شہزادہ عبداللہ بن الفیصل نے شاہ عبدالعزیز کے مذکورہ پیغام کے بارے میں اپنے بھائی محمد عبداللہ بن ربیعان کو لکھا کہ شاہ عبدالعزیز نے خود حج نہ کرنے اور احج کیاخراجات ضرورت مند شہریوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے آپ کو بھی مطلع کیاجاتا ہے،اس کے علاوہ شاہ عبدالعزیز ہزاروں غریب شہریوں جن کے پاس اپنی سواری نہیں ہوتی تھی کے ساتھ حج کرتے۔سعودی عرب میں 1344ھ کو پہلی بار مملکت میں گاڑی آئی۔ اس وقت گاڑیوں کی تعداد بہت کم تھی۔ اس سال شاہ عبدالعزیز نے حج کے سفر کے لیے چار کاریں استعمال کیں۔ زیادہ تر حجاج کرام اونٹوں پرتھے یا پیدل حج کررہے تھے۔