ممبئی(نیوز ڈیسک)امریکہ میں ماڈلنگ کے سفر کا آغاز کرنے والی نرگس فخری نے بہت جلد شوبز انڈسٹری میں اپنا مقام بنا لیا ہے، آج پاکستان و بھارت سمیت دنیا بھر میں لاکھوں کی تعداد میں ان کے شائقین موجود ہیں۔ آج ہم آپ کو نرگس فخری کی زندگی کے چند پوشیدہ گوشوں، اور خصوصاً پاکستان کے ساتھ ان کے قریبی تعلق سے متعارف کرواتے ہیں۔
نرگس فخری 20اکتوبر1979ءکو امریکہ میں نیویارک کے علاقے کوئنز میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد محمد فخری کا تعلق پاکستان سے تھا جبکہ ان کی والدہ میری فخری جمہوریہ چیک کی شہری تھیں۔ نرگس ابھی 7سال کی تھی کہ اس کے والدین میں طلاق ہو گئی۔نرگس کی کم عمری میں ہی اس کے والد کا انتقال ہو گیا، یہی وجہ ہے کہ نرگس فخری پاکستان سے دور ہو گئیں اور اردو زبان بھی نہ سیکھ سکیں،انہوں نے اپنے ایک انٹرویومیں اردو نہ سیکھ پانے کا شکوہ بھی کیا تھا اور مزاح کے طور پرکہا تھا کہ وہ اپنے والد سے ناراض ہیں کیونکہ انہوں نے اسے اردو نہیں سکھائی۔نرگس فخری بالی ووڈ میں اپنے کیریئر کے آغاز سے قبل امریکہ میں ماڈلنگ کی دنیا میں خود کو منوا چکی تھیں اور امریکہ کی سرفہرست ماڈلز میں ان کا شمار ہوتا تھا۔
مزید پڑھئے:گلوکارشہزادرائے نے حامی بھرلی
بالی ووڈ میں انہوں نے 2011ءمیں امتیاز علی کی رومانوی فلم راک سٹار سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور اپنی پہلی ہی فلم سے شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گئیں۔فلمی تنقید نگار ترن آدرش کا نرگس فخری کے بارے میں کہنا ہے کہ وہ حیران کن صلاحیتوں کی مالک ہیں اور رنبیر کپور کے ساتھ ان کی جوڑی خوب بنتی ہے۔ 2013ئ میں نرگس فخری نے فلم مدراس کیفے میں جان ابراہم کے مدمقابل ہیروئن کا کردار نبھایا۔اسی سال نرگس نے فلم ”پھٹا پوسٹر نکلا ہیرو“ میں ایک آئٹم سانگ کیا جسے بھر پور پذیرائی ملی اور فلمی ناقدین کی طرف سے بھی پسند کیا گیا۔2014ئ میں وہ فلم ”میں تیرا ہیرو“میں ورون دھون کی ہیروئن بنیں، فلم کواگرچہ ناقدین کی طرف سے زیادہ نہ سراہا گیا لیکن باکس آفس پر اس نے شاندار کامیابی سمیٹی۔ اس فلم میں انفرادی طور پر نرگس فخری کے کردار کو پذیرائی ملی۔ اسی سال انہوں نے سلمان خان کے ساتھ فلم ”کک“میں ایک اور آئٹم سانگ ”یارنہ ملے“ کیا۔ اداکارہ اب ہالی ووڈ میں اپنے کیریئر کا آغاز کرنے جا رہی ہیں۔ انہیں ہالی ووڈ کی ایک ایکشن فلم ”سپائی“ میں کاسٹ کر لیا گیا ہے۔نرگس فخری نے بی بی سی کے ساتھ اپنے حالیہ انٹرویومیں اردو زبان سے اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اردو بہت خوبصورت زبان ہے، مجھے افسوس ہے کہ والد کی جلد وفات کی وجہ سے میں اسے نہ سیکھ سکی کیونکہ والد کے بعد میرے خاندان اور دوستوں میں کوئی بھی اردو بولنے والا نہ تھا لیکن میں خوش ہوں کہ اردوسمجھ سکتی ہوں۔ اداکارہ نے کہا کہ میری بدقسمتی ہے کہ میں کبھی پاکستان نہیں جا سکی کیونکہ میں اپنے والد کے بعد پاکستان میں کسی کو نہیں جانتی یہی وجہ ہے کہ مجھے پاکستان جانے کا موقع نہیں مل سکا۔انہوں نے کہا کہ میں نے سنا ہے پاکستان میں کھانے بہت مزیدار ملتے ہیں، چونکہ میں کھانوں کی بہت شوقین ہوں اس لیے میں پاکستان جانا چاہتی ہوں اور وہاں کے کھانوں سے لطف اندوز ہونا چاہتی ہوں۔