ہفتہ‬‮ ، 12 اکتوبر‬‮ 2024 

ترکی روس سے ایس 400میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو کیا ہو سکتا ہے؟ معروف ترک صحافی کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 23  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ (این این آئی)معروف ترک خاتون محقق اور مضمون نگارایسلی نے ترک صدرایردوآن پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے جمہوریت دائو پر لگادی ہے،ہر معاملے کے پیچھے حتمی فیصلہ ترک صدر کا ہوتا ہے،اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی اخبار میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں

انہوں نے کہاکہ کسی بھی چیز کے حتمی فیصلے تک ایردوآن کا ذہن آگے پیچھے ہوتا رہتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ چند روز سے ایردوآن استنبول میں میئر کے انتخابات کے حوالے سے بھی شش و پنج میں مبتلا رہے۔وہ کہہ چکے ہیں کہ اولو کی جیت کی صورت میں وہ اس فیصلے کو تسلیم کر لیں گے تاہم ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدلیہ ممکنہ طور پر اولو کی پیش قدمی کو روک دے گی۔ منتخب ہونے کے بعد بھی اولو کو ان کے منصب سے برطرف کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے کہ ایک صوبے کے گورنر نے اولو کے خلاف دو ہفتے قبل عدالتی دعوی دائر کیا ہے‎ جس میں کہا گیا کہ اولو نے گورنر کے خلاف توہین آمیز الفاظ استعمال کیے تھے۔ایسلی نے کہاکہ استنبول کے بلدیاتی انتخابات ایردوآن کو درپیش واحد مخمصہ نہیں۔ رواں ماہ ایک اور بڑا فیصلہ وارد ہو رہا ہے۔اگر انقرہ روس سے ایس 400فضائی دفاعی میزائل سسٹم خریدنے پر ڈٹا رہا تو اسے امریکی پابندیوں اور نیٹو اتحاد میں تنہائی کا سامنا ہو گا۔ایردوآن مالیاتی ضوابط استعمال کرتے ہوئے معیشت کو ان جھمیلوں کے اثرات سے دور رکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تا کہ گرتی ہوئی مالیاتی صورت حال میں سرمائے کی مزید منتقلی کو روکا جا سکے۔ایسلی کے مطابق دوسری طرف سلطنت عثمانیہ اور روس کے درمیان صدیوں کی جنگوں کے سبب ترکی ، روس کے بہت زیادہ قریب یا اس کے بہت زیادہ معاند نہیں ہو سکتا۔ اس کا واحد راستہ یہ ہے کہ ترکی خود کو اپنے یورپی شراکت داروں کی صف میں کھڑا کرے۔ اس لیے کہ یورپی کلب میں اس بات کا موقع ہے کہ ترکی جمہوری اقدار اور اقتصادی ترقی کی بنیاد پر اپنی تعمیر نو کرے۔ اس سے باہر رہنے کا نتیجہ انارکی اور غربت ہے۔ایسلی نے ایردوآن پر زور دیا کہ وہ ووٹنگ کے نتائج کو قبول کریں ورنہ ترکی جمہوری دنیا سے بہت دور چلا جائے گا۔ انہوں نے

واضح کیا کہ مزید کسی انتخابی نتیجے کی منسوخی سے صرف داخلی شورشوں کی ہی نوید سنی جائے گی۔ترک مضمون نگار نے اختتام پر لکھا کہ اب یہ اکیلے ایردوآن کا فیصلہ ہے۔ گذشتہ چند برسوں کے دوران ترکی میں جمہوریت کو واقعتا نقصان پہنچ چکا ہے۔ تاہم اب بھی ترکی کے مستقبل کو بچایا جا سکتا ہے۔ ترکی جہنم کے دہانے پر کھڑا ہے اور ایردوآن کو اسے آگے نہیں دھکیلنا چاہیے۔‎

موضوعات:



کالم



ڈنگ ٹپائو


بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…

کوفتوں کی پلیٹ

اللہ تعالیٰ کا سسٹم مجھے آنٹی صغریٰ نے سمجھایا…

ہماری آنکھیں کب کھلیں گے

یہ دو مختلف واقعات ہیں لیکن یہ دونوں کہیں نہ کہیں…

ہرقیمت پر

اگرتلہ بھارت کی پہاڑی ریاست تری پورہ کا دارالحکومت…

خوشحالی کے چھ اصول

وارن بفٹ دنیا کے نامور سرمایہ کار ہیں‘ یہ امریکا…

واسے پور

آپ اگر دو فلمیں دیکھ لیں تو آپ کوپاکستان کے موجودہ…

امیدوں کے جال میں پھنسا عمران خان

ایک پریشان حال شخص کسی بزرگ کے پاس گیا اور اپنی…

حرام خوری کی سزا

تائیوان کی کمپنی گولڈ اپالو نے 1995ء میں پیجر کے…

مولانا یونیورسٹی آف پالیٹکس اینڈ مینجمنٹ

مولانا فضل الرحمن کے پاس اس وقت قومی اسمبلی میں…

ایس آئی ایف سی کے لیےہنی سنگھ کا میسج

ہنی سنگھ انڈیا کے مشہور پنجابی سنگر اور ریپر…

راشد نواز جیسی خلائی مخلوق

آپ اعجاز صاحب کی مثال لیں‘ یہ پیشے کے لحاظ سے…