تیونس سٹی (این این آئی)تیونس کے صدر الباجی قائد السبسی نے امید ظاہر کی ہے کہ ان کے ملک میں منعقد ہونے والا عرب سربراہ اجلاس کامیابی سے ہم کنار ہو گا۔ عرب ٹی وی کو خصوصی انٹرویو میں الجزائر کے بحران کے حوالے سے تیونس کے صدر نے زور دے کر کہا کہ
صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ نے اپنی ذمے داری نبھا دی مگر عوام کے نزدیک اب ان کا یہ تجربہ اختتام پذیر ہو جانا چاہیے۔السبسی نے مزید کہا کہ تیونس کے صدر کے مطابق شام میں گولان کے مقبوضہ علاقے پر اسرائیلی خود مختاری تسلیم کرنے سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا فیصلہ دنیا کو پابند نہیں کرتا کہ وہ بھی اس کی پاسداری کرے۔ السبسی نے باور کرایا کہ مقبوضہ گولان کا علاقہ شام کی اور عرب اراضی ہے اور کسی کے قلم کی جنبش خواہ وہ امریکی کیوں نہ ہو حقیقت کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عرب سربراہ اجلاس میں امریکا کے اس اقدام کا فیصلہ کن جواب سامنے آئے گا۔سربراہ اجلاس میں شام کی غیر حاضری کے حوالے سے تیونس کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم عرب کیمپ میں شام کی واپسی کی امید کرتے ہیں۔ یہ امر عرب لیگ اور عرب ممالک کی موافقت پر موقوف ہے۔ یہ فیصلہ اکیلے تیونس کے ہاتھ میں نہیں ہے۔مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ڈیل آف دی سنچری کی باتوں پر تبصرہ کرتے ہوئے السبسی کا کہنا تھا کہ امریکیوں کی کہی ہوئی ہر بات درست نہیں ہوتی۔شام اور عراق میں داعش میں شمولیت اختیار کرنے والے تیونسی شہریوں کے حوالے سے السبسی نے کہا کہ جو لوگ واپسی کا ارادہ رکھتے ہیں ان کا استقبال کیا جائے گا مگر ہم پر لازم ہے کہ انہیں عدالت کے سامنے پیش کریں ، یہ لوگ ملک کے لیے ایک خطرہ ہیں لہذا اسی بنیاد پر ریاست ان کو قانون کے کٹہرے میں کھڑا کرے گی۔لیبیا کی صورت حال کے بارے میں بات کرتے ہوئے تیونس کے صدر نے امید ظاہر کی کہ وہاں امن و استحکام کی واپسی ہو گی۔ انہوں نے لیبیا میں افریقی عرب ممالک یا یورپی ممالک کی بیرونی مداخلت کو یکسر مسترد کر دیا۔السبسی کے مطابق تیونس کا لیبیا میں کوئی خاص ایجنڈا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ لیبیا کے عوام اپنی قیادت کا انتخاب کرے۔