جمعہ‬‮ ، 07 فروری‬‮ 2025 

یورپ میں ایرانی سفارت خانے ‘دہشت گردی کے مراکز’ بند کیے جائیں ، سماجی اور انسانی حقوق کارکنوں کا یورپی حکومتوں کو کھلا مکتوب

datetime 20  جنوری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برسلز(این این آئی)یورپی یونین کے ممالک میں سرگرم سماجی اور انسانی حقوق کارکنوں نے ان ملکوں میں قائم ایرانی سفارت خانوں کو دہشت گردی کے مراکز قرار دے کر ان کی فورش بندش کا مطالبہ کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق یورپی انسانی حقوق کارکنوں وہاں کی حکومتوں کے

نام کھلا مکتوب شائع کرایا جس میں کہا گیا کہ ایرانی انٹیلی جنس ادارے سفارت خانون کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کررہیہیں۔ سفارت خانوں کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ایرانی قونصل خانے اورسفارت خانوں میں یورپ میں مقیم ایرانی اپوزیشن کی شخصیات کو قاتلانہ حملوں میں شہید کرنے اور یورپی ملکوں میں بم دھماکون کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔کہا گیا ہے کہ ایران کا نام نہاد اسلامی نظام اپوزیشن کے وحشیانہ قتل عام کی بنیاد پر وجود میں آیا۔ اس کے بعد آج تک یورپی ملکوں میں قائم ایرانی سفارت خانوں کو دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ لبنانی، ایرانی، شامی اور فلسطینی ایجنٹ بھرتی کرنے کی کوشش کی گئی۔مکتوب میں برلن میں سنہ 1990ء کے اوائل میں اپوزیشن رہ نماؤں کی میکونس ہوٹل میں ہلاکتوں کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ایرانی سفارت خانوں کو یورپی ممالک کی جاسوسی کے مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…