پشاور(آئی این پی )سینیٹ آف پاکستان میں عوامی نیشنل پارٹی کے سابق پارلیمانی لیڈر اور ملک کے ممتاز صنعتکار سینیٹر الیاس احمد بلورنے یونائیٹڈ نیشن اور دیگر عالمی اداروں کو دعوت دی ہے کہ پشاور آکر عوام کیلئے اذیت کا باعث بننے والے بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کا سروے کریں اورخود آکر دیکھیں کہ منصوبہ پشاور کے عوام کے لئے کس قدر شدید ذہنی اذیت ومستقل پریشانی کا باعث بنا ہوا ہے،
نااہل سابق اور موجودہ صوبائی حکومت کی بغیر کسی پلاننگ بی آر ٹی منصوبے پر کام کرنے اور ٹریفک مینجمنٹ نہ ہونے کی وجہ سے روز بروز شہر میں ٹریفک کی روانی کا مسئلہ سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے جس سے عام شہری سمیت بزنس کمیونٹی بری طرح متاثر ہو رہی ہے ،پشاور کے عوام کسی قیمت پر پی ٹی آئی کو ووٹ نہیں دے سکتے عام انتخابات میں پشاور کے ووٹ چوری کئے گئے ۔ جمعرات کو ملک کے سینئر پارلیمنٹرین اور یونائیٹڈ بزنس گروپ کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بی آر ٹی پراجیکٹ کے تکمیل کی مدت کا کوئی حتمی ٹائم فریم نہیں دیا جا رہا اورروزانہ بی آر ٹی منصوبے کا ڈیزائن تبدیل کیا جا رہا ہے، پھولوں کے شہر کو پلوں کا شہر بنا دیا گیا ہے، پشاور شہر اور اس سے ملحقہ بازاروں ٗ کینٹ اور یونیورسٹی روڈ کے تاجروں کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے ۔بی آر ٹی منصوبے سے پشاور کے عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ سڑکیں مزید تنگ ہونے سے پشاور میں ٹریفک کی روانی کا مسئلہ جوں کا توں رہے گا ۔ سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا کہ پشاور شہر کی ٹریفک گلی محلوں میں منتقل ہوگئی ہے اور شہر کی کوئی گلی اور محلہ ایسا نہیں جہاں ہر وقت ٹریفک جام نہ رہتی ہو ۔ انہوں نے کہاکہ پشاور شہر کو تہس نہس کرکے اس منصوبے کو عوام پر زبردستی مسلط کیا گیا ہے اور سڑکوں پر گھنٹوں گھنٹوں ٹریفک کی بندش عوام کیلئے مستقل اذیت کا باعث بنی ہوئی ہے ،30 ارب روپے کا بی آر ٹی منصوبہ 100 ارب روپے کی لاگت تک پہنچنے کے باوجود کسی صورت عوام کیلئے سود مند ثابت نہیں ہو رہا ہے
جبکہ اس منصوبے پر کام کی رفتار انتہائی سست اور سڑکوں کی کشادگی نہ ہونے کی وجہ سے کاروبار زندگی ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے ۔ سینیٹر الیاس احمد بلور نے سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس صاحبان سے ایک بار پھر گذارش کی کہ وہ بی آر ٹی منصوبے میں پائی جانیوالی بے قاعدگیوں اور اس منصوبے سے عوام کے بنیادی حقوق چھیننے اور انہیں اذیت سے دوچار کرنے کے اس منصوبے پر فوری سوموٹو ایکشن لیں اور عوام کو ملنے والی تکالیف اور ان کے ازالہ کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے بی آر ٹی سے متاثرہ تاجروں کو ٹیکسز میں چھوٹ دینے کا مطالبہ بھی کیا ۔