اسلام آباد(این این آئی) پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ایشیاء پیسفک کے درمیان حتمی مذاکرات پیر سے شروع ہونگے۔ ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف کا ایشیاء پیسیفک اعلی سطح کا وفد 7 اکتوبر سے 19 اکتوبر تک پاکستان کے اہم دورہ پر ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اس دوران ایف اے ٹی ایف کا وفد وزارت خزانہ، وزارت داخلہ، اسٹیٹ بینک، ایف ایم یو کے حکام سے ملاقات کرے گا ساتھ ہی ایس ای سی پی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام سے بھی ملاقات کرے گا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران انسداد منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے انتظامی و قانونی اقدامات کا جائزہ لیا جائے گا جس کی رپورٹ ایف اے ٹی ایف کے سربراہ اجلاس میں غور کے لیے پیش کی جائیگی۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ایشیاء پیسفک گروپ کے چند حکام نے پاکستان کا دورہ کرکے فائنل مذاکرات کے ایجنڈے کو حتمی شکل دی تھی جس کے بعد ایف اے ٹی ایف کی سفارشات کی روشنی میں حکومت نے اقدامات مکمل کرلیے ہیں۔ذرائع کے مطابق حکومت نے ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر ریگولیشنز 2018 میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے جبکہ اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سے متعلق ریگولیشنز ترامیم بھی کی گئیں ۔علاوہ ازیں حکومت کی جانب سے منی ٹریل کی نشاندہی کے لیے مختلف تجاویز کی بھی منظوری دی گئی اور مبینہ مشکوک مالی سرگرمیوں میں ملوث الرحمن ٹرسٹ نامی تنظیم بھی کالعدم قرار دیا ہے۔یاد رہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خلیج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔