واشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی معیشت کے بارے میں انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پاکستان اس وقت سخت ترین اقتصادی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے جس میں شرح نمو میں کمی، شدید مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور زرِمبادلہ کے ذخائر میں کمی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان آئے ہوئے آئی ایم ایف کے وفد کی جانب سے دورے کے
اختتام پر دیئے گئے بیان کے مطابق اسلام آباد نے اس سلسلے میں کچھ پالیسی اقدامات کیے ہیں لیکن وہ ناکافی ہیں اور معیشت کی بہتری کے لیے فیصلہ کن پالیسی اقدامات اور قابلِ ذکر بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایک مرتبہ معیشت میں استحکام رونما ہونا شروع ہوگیا تو اسے برقرار رکھنے اور اداروں کی مضبوطی کے لیے سخت اصلاحات پر توجہ دینی ہوگی۔ واضح رہے کہ ہیرلڈ فنگر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کا وفد پاکستانی معیشت کا جائزہ لینے کے لیے 27 ستمبر سے 4 اکتوبر تک ملک کے دورے پر آیا ہوا تھا، جس میں انہوں نے پائیدار معاشی استحکام اور شرح نمو میں بہتری کے لیے تجاویز بھی دیں۔ دورے کے اختتام پر ہیرلڈ فنگر کا کہنا تھا کہ پاکستان کو سخت ترین معاشی حالات کا سامنا ہے جس میں شرح نمو میں کمی، شدید مالی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی کے عناصر شامل ہیں۔ انہوں نے انتہائی زیادہ ایکسچینج ریٹ، غیر معیاری مالیاتی پالیسی اور اکاموڈیٹو مانیٹری پالیسی کو اس کی وجہ قرار دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر تیل کی قیمتوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے نے امریکی مانیٹری پالیسی کی بحالی اور ابھرتی ہوئی منڈیوں کے لیے مشکلات میں مزید اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ موجودہ حالات میں معاشی ترقی نمایاں طور پر کم ہوگی اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ آئی ایم ایف کے وفد نے گزشتہ برس دسمبر میں اس وقت کے وزیر خزانہ کی جانب سے پیش کردہ سپلیمنٹری بجٹ میں میں لیے گئے پایسی اقدامات کو سراہا جس میں گیس اور بجلی کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہے۔ وفد کا اپنی رپورٹ میں کہنا تھا کہ معیشت کو درست سمت میں گامزن کرنے کے لیے یہ اقدامات انتہائی ضروری ہیں۔ آئی ایم ایف کی رپورٹ میں تجویز پیش کی گئی ہے۔
جامع حکمت عملی اور نمایاں بیرونی سرمایہ کاری کے لیے مزید سخت پالیسی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔ رپورٹ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ پالیسیوں میں ایکسچینج ریٹ میں لچک، مانیٹری پالیسی میں سختی، عوامی مفاد کے اداروں کی کارکردگی میں بہتری اور بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافہ کرنے کے اقدامات کی
ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مجوزہ اقدامات میں اسٹیٹ بینک کی خودمختاری بڑھانے، منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالیاتی امداد کو روکنے کے لیے مزید سخت کارروائیاں، تجارتی سرگرمیوں میں بہتری، بدعنوانی کا سد باب کرنا اور غریب طبقے، نوجوانوں اور خواتین کی اقتصادی معاملات میں شمولیت کو فروغ دینا شامل ہیں۔