عمان(انٹرنیشنل ڈیسک)اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوم نے فلسطین کے ساتھ کنفیڈریشن کے قیام سے متعلق تجویز مسترد کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ کنفیڈریشن کی تجویز اردن کے لیے سرخ لکیر عبور کرنے کی کوشش ہے اور ہم ایسی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔عرب ٹی وی کے مطابق اردن کے شاہی دیوان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مملکت کے فرمانروا نے ان
خیالات کا اظہار ریٹائرڈ فوجی افسران کے ایک وفد سے ملاقات میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہم ہر سال کنفیڈریشن کیقیام سے متعلق باتیں سنتے ہیں مگر میں یہ پوچھتا ہوں کہ ہم کس کے ساتھ کنفیڈریشن کا اعلان کریں۔ ایسا کرنا اردن کے لیے سرخ لکیر کو عبور کرنا ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ اردن کے جرات مندانہ موقف سے سب لوگ آگاہ ہیں۔ مجھے اردن کے خلاف کسی سازش کا کوئی خوف نہیں۔ قضیہ فلسطین کی صورت حال سے ہمیں کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھاکہ اردن کا موقف ٹھوس ہے۔ ہم قضیہ فلسطین کے بارے میں اصولی موقف پر قائم ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کا مسئلہ دو ریاستوں کے قیام کی شکل میں حل کیا جائے اور مشرقی بیت المقدس کو فلسطین کا دارالحکومت تسلیم کیا جائے۔خیال رہے کہ حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کیسربراہ محمود عباس نے اسرائیلیوں کے ایک وفد سے ملاقات میں کہا تھا کہ اگر اسرائیل اور اردن دونوں راضی ہوں تو وہ اردن کے ساتھ کنفیڈریشن کے قیام پر تیار ہیں۔ ان کے اس بیان کو فلسطین کے عوامی اور سیاسی حلقوں نے بھی مسترد کر دیا ہے۔