نیویارک ۔۔۔۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی مشن کے سینئر عہدیدار خلیل ہاشمی نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان گزشتہ 40 سال سے اپنا سول جوہری پروگرام نہایت محفوظ انداز سے چلانے کا ریکارڈ رکھتا ہے اور اس پروگرام کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کو سب سے زیادہ اہمیت دیتا ہے، اس لیے اسے نیوکلیئر سپلائرز گروپ کی رکنیت دی جائے۔خلیل ہاشمی نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے (آئی اے ای اے) کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کے سول جوہری پروگرام کو براہ راست قومی سلامتی سے منسلک کیاگیا ہے، اس تمام عرصہ کے دوران پاکستان نے سول جوہری پروگرام کے تحفظ کیلیے آئی اے ای اے کے ساتھ مل کرکام کیا ہے اور اس حوالے سے ایکشن پلان پرآئی اے ای اے کے تعاون سے عملدرآمد کیا جا رہا ہے۔ پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی نے اپنے قواعد وضوابط کی بنیاد آئی اے ای اے کے اصولوں پر رکھی ہے اور ان حفاظتی انتظامات کی آزادانہ جانچ پڑتال کی پیشکش کی ہے۔جاپان کے فوکوشیما جوہری بجلی گھرکے حادثے کے بعد پاکستان نے اپنی جوہری تنصیبات کے حفاظتی اقدامات کی جانچ پڑتال کیلیے متعدد سخت ٹیسٹ کیے ہیں۔ جوہری بجلی گھروں کی حفاظت، جوہری مواد اور اس سے متعلقہ ریکارڈ، سرحدوں پر جوہری موادکی نقل و حرکت کی نگرانی اور تابکاری کے حوالے سے کسی بھی ہنگامی صورتحال سیکیورٹی اداروں کے کنٹرول میں ہے۔ ملک سے باہر جانے اور ملک میں آنے کے راستوں پر تابکاری کی نشاندہی کیلیے موثر میکنزم قائم ہیں تاکہ جوہری مواد کی کسی بھی غیر قانونی نقل وحمل کو روکا جاسکے۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان رضاکارانہ طور پر بھی اس سلسلے میں آئی اے ای اے کو معلومات فراہم کرتا ہے۔ پاکستان میں موجودتمام جوہری بجلی گھر آئی اے ای اے کے حفاظتی انتظامات کے تحت ہیں۔ انھوں نے کہا آبادی میں اضافے کی وجہ سے پاکستان کو زراعت، صنعت اور دیگر شعبوں میں بجلی کی شدید قلت کا سامنا ہے اور پاکستان اس ضرورت کو پوراکرنے کیلیے پانی، سورج، ہوا کے ساتھ ساتھ جوہری وسائل کو بروئے کارلا رہا ہے۔